اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے قاسم سوری کو اپنے دستخط کے ساتھ خود جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے بھی جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قاسم سوری کی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری نے حکم امتناع لے کر پوری اسمبلی مدت کو انجوائے کیا، اب کہہ رہے ہیں اسمبلی ختم تو کیس غیر مؤثر ہوگیا، کیا آپ نے سپریم کورٹ میں مقدمہ نہ لگوانے کیلئے کوئی حربہ استعمال کیا؟سپریم کورٹ میں جو ہاتھ گھس گئے ہیں کونسا مقدمہ لگے کونسا نہیں یہ سب اب ہم روک رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے قاسم سوری کا کیس مقرر نا ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار کو نوٹس کرتے ہوئے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے قاسم خان سوری کے حریف لشکری رئیسانی کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کو تین ہفتوں میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 2018ء کے انتخابات میں این اے 265 میں قاسم سوری پر دھاندلی سے الیکشن جیتنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
بی این پی کے لشکری رئیسانی نے اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی این اے 265 سے کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے حلقہ میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی تھی، جس پر الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ قاسم سوری نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الیکشن ٹریبیونل کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈپٹی اسپیکر کے عہدے پر بحال کردیا تھا اور ری الیکشن کے خلاف حکم امتناع جاری کیا تھا۔