کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے مرتضٰی بھٹو قتل کیس میں بریت کے خلاف درخواست پر ملزمان کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا، اسی سماعت میں ذوالفقار جونیئر نے اپنے داد ذوالفقار بھٹو قتل کیس میں فریق بننے کا بھی اعلان کیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی جس میں سابق آئی جی سندھ شعیب سڈل، رائے طاہر سمیت دیگر پیش ہوئے۔
مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے جونیئر ذوالفقار بھٹو اپنے حامیوں سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔ فریقین نے اپیلوں کی سماعت الیکشن کے بعد کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے فریقین کی درخواست پر سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
سابق پولیس افسر شاہد حیات، آغا جمیل، شبیر احمد قائم خانی، مسلم شاہ اور کچھ دیگر ملزمان کا انتقال ہوچکا ہے۔ غلام مصطفیٰ، احمد خان، راجہ حمید، گلزار خان، غلام شبیر، ظفر اقبال، فیصل حمید بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔
میر مرتضیٰ بھٹو کے ملازم نور محمد گوگا نے ملزمان کی بریت کے خلاف 2010ء میں اپیل دائر کی تھی۔ اپیلوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 20 ستمبر 1996ء کو میر مرتضی بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو گھر کے قریب گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا، واقعے کے بعد سرکار اور مرتضیٰ بھٹو کے ملازم نور محمد کی مدعیت میں 2 مقدمات درج کیے گئے تھے، دسمبر 2009ء میں ماتحت عدالت نے 20 پولیس افسران کو بری کردیا تھا، اسی عدالت نے مرتضیٰ بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو بھی بری کیا تھا۔
سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار جونیئر نے کہا کہ میرا آج یہاں آنے کا مقصد انصاف کا حصول تھا، ہم یہ سمجھتے ہیں جو اس کیس میں نامزد تھے وہ ہی اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں، جو لوگ اس میں ملوث تھے انہیں تحائف اور ترقیاں دی گئیں جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ انہوں نے کام انجام دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے دادا کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے باوجود ہم اپنے عدالتی نظام سے انصاف کی امید رکھتے ہیں ہم سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ذوالفقار علی بھٹو پھانسی ریفرنس میں بھی فریق بننے جارہے ہیں۔