کراچی / لاہور: چیئرمین پی سی بی کے کمرے پر نئی عارضی تختی آج لگ جائے گی جب کہ الیکشن کمشنر شاہ خاور قائم مقام سربراہ بن گئے، وہ آج ذمہ داری سنبھالیں گے۔
ذکا اشرف نے گزشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی اور بی او جی کی پوسٹ چھوڑ دی تھی،اس کے بعد نجم سیٹھی کی تقرری بظاہر یقینی لگتی تھی مگر حکومت نے حیران کن طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا انتخاب کر لیا۔
گذشتہ روز الیکشن کمشنر شاہ خاور قائم مقام چیئرمین پی سی بی بن گئے، وہ الیکشن تک ذمہ داری انجام دیتے رہیں گے،اس سے قبل انھیں بورڈ آف گورنرز کا انتخاب کرنا ہے، محسن نقوی فی الحال بطور ممبر کام کریں گے، وہ آئندہ ماہ الیکشن میں تین سالہ مدت کیلیے بلامقابلہ منتخب ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب اور نامزد چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی محسن نقوی کرکٹ کی بہتری کے لیے متحرک ہوگئے،انھوں نے گذشتہ روز پی سی بی کے سی ای او سلمان نصیر کو ملاقات کے لیے بلایا اور معاملات پر بریفنگ لی،محسن نقوی کی بی او جی میں تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا،وہ جلد باقاعدہ طور پر ذمہ داری سنبھالیں گے۔
انھوں نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ وہ ملکی کرکٹ کے معاملات ٹھیک کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے، محسن کی تقرری کے ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ آئی سی سی کو بھی اعتماد میں لیا جائے تاکہ پی سی بی کے معاملات میں حکومتی مداخلت کے تاثر کو زائل کیا جاسکے۔
دوسری جانب نجم سیٹھی نے پی سی بی میں نئی اننگز کا موقع نہ ملنے پر ٹیلی ویژ ن کیریئر دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا، ان کا نیا سیاسی شو مقامی چینل پر نشر ہوگا، مسلم لیگ (ن ) کے ساتھ اختلافات بھی کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
نجم سیٹھی کی اہلیہ جگنو محسن نے اوکاڑہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار کو سپورٹ کرنے کا اعلان کر دیا، اس پر ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے ٹویٹ کی کہ ’’یہ وکٹوں کے دونوں جانب کھیلتے ہیں، شوہر صاحب (سیٹھی ) پی سی بی کے ہر وقت چیئرمین بننے کے خواہشمند ہیں۔
جواب میں نجم سیٹھی نے کسی اور کے خواجہ آصف کو سخت خواب کو ری ٹویٹ کیا،اب ایسا لگتا ہے کہ انتخابات میں ن لیگ کی ممکنہ برتری بھی انھیں بورڈ کا سربراہ نہیں بننے دے گی، اس سے پہلے ہی محسن نقوی تین برس کیلیے ذمہ داری سنبھال چکے ہوں گے۔