اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ باپ بیٹی کی کنڈلیاں تو ملتے ہوئے نظر نہیں آرہیں، بھتیجے اور چچا کی کنڈلیاں شاید مل جائیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ عرفان صدیقی اس عمر میں نوجوانوں کیلیے کیا منشور لکھیں گے، یہ آگے بڑھنے کا راستہ نہیں۔ اس منشور کا کچھ حصہ ہمیں 16مہینے میں نظر آیا تھا جس میں تباہی ہوئی، بدترین قرضے لئے گئے ہیں، اپنے بدترین کیس معاف کرائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جس طرح معاملات چلا رہی تھی، نتیجہ دیوار پر لکھا نظر آ رہا تھا، یہ اپنے پاؤں پرکلہاڑی خود مارتی ہے۔ آنے والی حکومت کتنے سال چلے گی؟ کتنی لنگڑی لولی چلے گی؟کیا اس کا حساب کتاب ہوگا؟باپ بیٹی کی کنڈلیاں تو ملتے ہوئے نظر نہیں آرہیں۔ بھتیجے اور چچا کی کنڈلیاں شاید مل جائیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر لانگ ٹرم حکومت چلانی ہے تو زرداری صاحب کو مائنس نہیں کر سکتے۔ بوڑھے سیاستدانوں کو تسبیح پڑھ کر اپنے پوتے پوتیوں سے کھیل کر اللہ اللہ کرکے آگے جانے کی تیاری کرنی چاہیے۔ اگر بیوروکریٹ کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 یا 62 سال ہے توایک لیڈر کی ایکسپائری ڈیٹ کم ازکم 70 سال تو لکھ دیں۔ اگر آپ یہ کہیں کہ وہ 100 سال تک بھی چلتا رہے گا تو یہ ممکن نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دھکا اسٹارٹ چیزیں چلتی نہیں ہیں۔ پی ڈی ایم ٹو بنے گی تو یہ نئی حکومت 2 سال سوا 2 سال نکال پائے گی۔ ورنہ پٹاخہ بج جائیگا۔ باپ اور بیٹے کی کنڈلی ابھی ایک ہی ہے۔ مجھے بیورو کریسی، ڈیموکریسی، اسٹیبلشمنٹ سے یا کسی اور سے کوئی شکایت نہیں۔ مجھے تو بھٹو زندہ چاہیے۔ مجھے تو زرداری کے 14سال واپس چاہییں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو بلیک ڈکشنری کا سہارا لے کر نکال دیتے ہیں، مجھے عمران خان کی چلتی ہوئی حکومت میں سنڈے کے دن دفاتر کھلنے کا جواب چاہیے۔ 15 ہزار لوگ پھانسی پر کیوں نہیں چڑھے؟ہر شعبے سے لے لیں۔پی ٹی آئی کا ووٹر کسی اور کا ووٹر نہیں۔
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ سائفر کے حوالے سے کہوں گا عمران خان کا دماغ سازشی نہیں۔ سازشی لوگ ان کے ساتھ تھے۔ البتہ عمران کانوں کے کچے تھے، اور ایکسائٹ ہو جاتے تھے اور ہر چیز اپنے سر پر لے لیتے تھے۔ اس کو سازش میں تبدیل کرنے والے ایک تو اندر ہیں۔ ایک سیاست سے بائے بائے کر کے نکل گئے ہیں۔ الیکشن میں پی ٹی آئی کے چار چار امیدوار کھڑے ہیں۔ بھائی وہ سب بکیں گے۔سب کی موج لگنے والی ہے۔