اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شوکت بسرا اور صنم جاوید کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
زرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی نامزد امیدوار صنم جاوید کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی جس کی آج جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ اسی طرح شوکت بسرا نے بھی اپیل دائر کی تھی۔ اپیلوں میں درخواست گزاروں نے الیکشن ٹریبونلز کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
عدالت کے روبرو صنم جاوید کے وکیل شاہزیب رسول نے کہا کہ صنم جاوید نے 21 دسمبر کو اوتھ کمشنر کی موجودگی میں 22 دسمبر کی تاریخ کا بیان حلفی دیا، اوتھ کمشنر نے صنم جاوید کے دستخط کی تصدیق کی، ریٹرننگ افسر نے کہا کہ 22 دسمبر 2023 کو صنم جاوید سے جیل میں کوئی ملنے نہیں گیا تو کاغذات نامزدگی مسترد کیے جاتے ہیں۔
جسٹس شاہد وحید نے پوچھا کہ ریٹرننگ افسر نے ازخود کیسے صنم جاوید کے دستخط کی تصدیق کی؟
وکیل شاہزیب رسول نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے 30 دسمبر کو جیل حکام کو خط لکھا اور 22 دسمبر کو کوئی ملاقاتی نا جانے پر کاغذات مسترد کر دیے، صنم جاوید 10 مئی سے جیل میں ہیں اور ان کے شوہر بھی گرفتار ہیں۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ صنم جاوید نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ انہوں نے 22 دسمبر کو دستخط کیے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک ہی امیدوار کے پیچھے سپریم کورٹ تک آگیا اور پھر کہتے ہیں انفرادی شخص کے خلاف نہیں؟
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر ازخود انکوائری کیسے کراسکتا ہے؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ریٹرننگ افسر صنم جاوید کے کاغذات کے لیے مائیکرو اسکوپ لے کر اتنی محبت کیوں کر رہے تھے؟ اتنی مشقت، اتنی محنت، اتنی کوشش کی ریٹرننگ افسر نے؟
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے کاغذات مسترد کرنے کے لیے اسکروٹنی کے آخری دن 30 دسمبر تک انتظار کیوں کیا؟ اس پر وکیل نے کہا کہ خصوصی کیسز کو آخری دن کے لیے رکھا گیا تھا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے آج دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا اور حکم دیا کہ بیلٹ پیپرز پر دونوں امیدواروں کے نام اور انتخابی نشان شامل کیے جائیں۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119، این اے 120 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 150 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 163 سے شوکت بسرا نے بھی اپیل دائر کی تھی۔
فیصلے کے بعد میڈیا سے گفت گو میں شوکت بسرا نے کہا کہ آج قیدی نمبر 804 کے سپاہیوں کی فتح ہوئی ہے، چوہدری پرویز الٰہی اور صنم جاوید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں آج سپریم کورٹ سے حق کی فتح ہوئی ہے آج پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی پی ٹی آئی ہے اور پاکستان کی آخری امید قیدی نمبر 804ہے۔
انہوں ںے کہا کہ یہ فراڈ الیکشن کروا کرے کیا پاکستان میں استحکام آجائے گا؟ ہمارے لوگ نامی نیشن پیپر لینے گئے تو انہیں اٹھا لیا گیا، لیول پلینئگ فیلڈ کی بات نہیں کرتا ہمیں صرف فیلڈ دے دیں، بلا نشان لے کر آپ کیا سمجھتے ہیں ہم ہار جائیں گے؟ مجھے اور زین قریشی کو بے عزت کرنے کیلئے جوتے کا نشان دیا لیکن یہ جوتا میرے لئے اعزاز ہے۔
انہوں ںے کہا کہ میں نے قرآن پاک پر حلف لیا ہے قیدی نمبر 804 نے ناموس رسالت کا مقدمہ لڑا اگر مجھے مار دیا گیا، مجھے اپاہج کردیا گیا ہوسکتا ہے مجھے مار دیا جائے ہوسکتا ہے مجھے اپاہج کردیا جائے تو میں سمجھوں گا میں پاکستان کے کام آگیا ہوں، آپ کا مخالف جب آپ کی ماؤں بہنوں بیٹیوں تک چلا جائے سمجھ لیں آپ کا مخالف آپ سے ہار چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فوج ہماری فوج ہےاور ہم فوج کیلئے عزت رکھتے ہیں فوج کے خلاف کوئی بات کرے گا تو پی ٹی آئی کے ٹائیگرز اس کے خلاف کھڑے ہوں گے، چئیرمین پی ٹی آئی نے خود کہا ہے کہ وہ سب سے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں، ہماری فوج ہماری اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے جو بارڈرز پر حفاظت کرتے ہیں وہ ہمارے اپنے بچے ہیں یہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ قیدی نمبر 804 کے سوا پاکستان کو آگے لے جانے کا کوئی اور راستہ نہیں، نو مئی کے واقعات میں جتنے لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں اداروں کو بھی گزارش کرنا چاہتا ہوں یہ آپ کے بچے ہیں اگر کسی سے غلطی ہوگئی ہے تو اس سے درگزر کریں، اداروں سے پھر کہوں گا یہ پارٹیاں صرف پاکستان کی بربادی کرسکتی ہیں اگر کہیں کوئی کمی کوتاہی ہوگئی ہے تو اسے درگزر کرنا چاہیے۔