اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ اتحاد مشکل ہے، یہ مسلم لیگ میثاق جمہوریت والی اور ووٹ کو عزت دو والی جماعت نہیں رہی بلکہ یہ آئی جے آئی والی ن لیگ ہے۔
وائس آف امریکا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے اتحاد مشکل ہے، یہ مسلم لیگ میثاق جمہوریت والی مسلم لیگ نہیں رہی، یہ ووٹ کو عزت دو والی نہیں بلکہ آئی جے آئی والی مسلم لیگ ہے یہ امیر المومنین بننے کے خواب دیکھنے والی مسلم لیگ ہے اس لیے میرا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ چلنا اب بہت مشکل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر الیکشن میں گڑبڑ کرنا چاہتے ہیں، نگران حکومت اور انتظامیہ نواز شریف کے حق میں جانب دار ہیں، نگران وزیراعظم کی تقرری شہباز شریف نے راجہ ریاض کے ساتھ مل کر کی، راجہ ریاض اب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سندھ میں ہماری حامیوں کو گرفتار کررہی ہے، مسلم لیگ ن کی سیاسی تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش ناکام رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کم کرنے کے لیے پہلا قدم سیاست دانوں کو اٹھانا ہوگا، سیاسی رہنما اختلافات کو سیاست تک محدود رکھیں، سیاست دانوں کو سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے نہیں تو دوسروں سے بھی توقع نہ رکھیں کہ وہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے، 9 مئی واقعہ بالکل بھی سیاست کے دائرے میں تو نہیں تھا، سیاست دانوں کو قواعد و اصول طے کرنا ہوں گے کہ سیاست کو سیاست ہی رکھیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نواز شریف اگر وزیر اعظم بنتے ہیں تو دیکھنا ہوگا کہ کس سوچ کو لے کہ چلتے ہیں، ن لیگ نفرت و تقسیم کی سیاست لے کر چل رہی ہے اگر نواز شریف کو یہ ریت چھوڑنی ہے تو نفرت کی سیاست چھوڑنا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان آزمائے ہوئے چہروں کو دوبارہ آزمانا نہیں چاہتے، نواز شریف سمجھوتہ پسند نہیں ہیں نواز شریف کا کچھ جمہوری مزاج تھا جو اب تقسیم ہوچکا، ہمیں الیکشن کی شفافیت پر پہلے سے سوالات ہیں ہم چاہتے ہیں کہ انتخابی عمل جتنا ممکن ہو صاف و شفاف ہو لیول پلیئنگ فیلڈ دیں تاکہ الیکشن کی ساکھ بحال ہو تاکہ جو بھی وزارت عظمی سنبھالیں ہمارا ملک مثبت سمت میں چلے۔
انہوں ںے کہا کہ ملک میں سیاسی افہام و تفہیم چاہتے ہیں تاکہ پاکستان آگے چلے، امید ہے نواز شریف کے دباؤ کے باوجود نگران حکومت الیکشن میں مداخلت نہیں کرے گی امید ہے پیپلز پارٹی کامیاب ہوکر حکومت بنائے گی۔