امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کراچی گزشتہ 15 سال سے تباہ و برباد کردیا ہے، کراچی کے عوام مینڈیٹ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، جماعت اسلامی کی ہوا چل رہی ہے، ترازو جیت رہا ہے، کراچی اور پاکستان جیت رہا ہے، شہر قائد کے عوام ووٹ کو تقسیم نہ کریں، ووٹ تقسیم ہوگیا تو درندے اور بھیڑیے پھر سے آجائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب 246 بجلی نگر اورنگی ٹاؤن اور پرفیوم چوک گلستان جوہر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں ہزاروں سرکاری اسکولز ہیں جو منشیات کے اڈے بنے ہوئے ہیں۔ کراچی کا ہر دوسرا بچہ تعلیم سے محروم ہے اور پورے سندھ کا یہی حال ہے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی گزشتہ 15 سال سے تباہ وبرباد کردیا ہے۔ اب کراچی کے عوام 8 فروری کو پیپلزپارٹی کو مسترد کر کے تباہ وبرباد کردیں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو اب تک ایم کیو ایم میسر آئی تھی لیکن اب جماعت اسلامی کراچی کی آواز ہے۔ جماعت اسلامی پیپلزپارٹی کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوں گے۔ کراچی سے وابستہ سیاسی و مذہبی جماعتیں ایم کیوا یم کے حق میں دستبردار ہورہی ہیں۔ ساری جماعتیں مل کر جماعت اسلامی کے خلاف اکھٹا ہوگئی ہیں۔ کراچی میں اس وقت سب سے زیادہ مقبول ترین جماعت جماعت اسلامی بن گئی ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو نوجوانوں کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹر میڈیٹ کے مسئلے کو پنجاب سے بیٹھ کر پیپلزپارٹی کے وڈیرے اور جاگیرداروں کی حمایت کررہے ہیں۔ کراچی کا ہر بچہ ہمارا بچہ ہے، ہم کراچی کے بچوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ ہم کراچی کے نوجوانوں کو سپورٹ کررہے ہیں ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ اس وقت 25 سے 30 ہزار نوجوان طلبہ و طالبات فری آئی ٹی کورسز کررہے ہیں۔ 30 ہزار نوجوان ایک ماہ بعد کورسز مکمل کرلیں گے اور یہی نوجوان گھروں میں بیٹھ کر آن لائن کام کرے گا۔ جب کراچی کے عوام جماعت اسلامی کو بھاری مینڈیٹ دیں گے تو ہم تعلیم کے بجٹ سے فری آئی ٹی یونیورسٹی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری ہی ٹیکسوں کے پیسوں سے جتنے چاہے اشتہارات چلالیں، عوام پیپلز پارٹی کو مسترد کردیں گے۔ فضل اللہ پیچوہو سانگھڑ میں کہہ رہے تھے کہ 12 بجے تک ووٹ ڈالنے نہیں نکلے تو پانی بند کردوں گا۔ پیپلز پارٹی اندرون سندھ کے عوام کا غم و غصہ کا سامنا کرے کراچی کے بارے میں سوچنا چھوڑ دے۔ عمران خان اور بلے کے نشان پر جن لوگوں نے ووٹ حاصل کیا۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا مشترکہ میئر بننے جارہا تھا لیکن چند لوگوں کی بے وفائی سے قبضہ میئر بن گیا۔ عمران خان اور بلے کے نام پر ووٹ لینے والے سب چلے گئے۔ اس وقت جتنے ایم این اے اور ایم پی اے انتخابات کھڑے ہیں وہ بتائیں کہ انہوں نے پی ٹی آئی کا مقدمہ کیوں نہیں لڑا؟
انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر جب پی ٹی آئی کا انتخابی نشان چھین لیا تو مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا انتخابی نشان کیوں نہیں لیا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی خاندان ، وراثت اور وصیت کے نام پر چلنے والی پراپرٹیاں ہیں جو عوام کا استحصال کرتی ہیں۔
پی ٹی آئی کے جوانوں کا انخابی نشان 8 فروری کو ترازو ہی ہے۔ عمران خان اور بلے کانام پر جیتنے والوں نے پارٹی کے ساتھ وفاداری نہیں کی۔ 9 مئی کے واقعے کے بعد پی ٹی آئی کے کسی نمائندے نے عمران خان کے ساتھ رابطہ نہیں کیا۔
میں نے خود بنی گالہ میں جاکر عمران خان کے ساتھ کر ملاقات کی اور برے وقت میں بھی یاد کیا۔ آج پی ٹٰی آئی کا برا وقت ہے اور ہم آج بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کیخلاف ہیں۔ جو عمران خان اور بلے کے نشان پر فروخت ہوگئے ہیں وہ آزاد امیدوار کے نام پر کیسے قیمت نہیں لگائیں گے۔
کراچی کے عوام عمران خان کے نام پر مانگے گئے ووٹ کے دھوکے میں مت آنا ، ہر شہری کا نشان صرف اور صرف ترازو ہے۔ ہم اسمبلی میں پہنچ کر حکومت کریں گے اپوزیشن میں نہیں بیٹھیں گے۔ ہمیں اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں کراچی کے عوام کے حقوق چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم والے کہتے پھرتے ہیں کہ ہماری بات ہوگئی ہے، اداروں کے افراد کہتے ہیں کہ ہم 45 کو 50 کرسکتے ہیں لیکن 0 کو 50 نہیں کرسکتے۔ آر اوز اور ڈی آر اوز کراچی کے نوجوانوں کی رائے دیکھ لو اور ان کا غصہ بھی دیکھ لو۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہہ دینا چاہتے ہیں کہ اگر نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی تو نوجوان پولنگ اسٹیشن پر بھرپور مزاحمت کریں گے۔ جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا تو گڈ گورننس قائم کیا اور شہریوں کے لیے کام کیا۔