اسلام آباد: نگراں وزرائے داخلہ اور اطلاعات نے کہا ہے کہ نتائج تبدیل نہیں کیے جارہے آزاد امیدواروں کا جیتنا اس بات کا ثبوت ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں۔
یہ بات نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز اور وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری جانوں کی حفاظت کرنا ہے، دہشت گردی کے واقعات میں الیکشن سے قبل 28 افراد جاں بحق ہوئے، حملوں میں ٹائم ڈیوائسز کا استعمال کیا گیا، دونوں حملے خودکش نہیں تھے دونوں حملے ڈیٹونیٹر سے کیے گئے، جنہوں ںے شہادتیں پیش کیں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اسی طرح الیکشن والے بھی شہادتیں ہوئی۔
انہوں ںے کہا کہ عام انتخابات کا انعقاد ایک بڑا امتحان تھا، کئی جگہ دستی بموں سے عوام پر حملے ہوئے جس کا افواج پاکستان نے سامنا کیا۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ جو قوم کی مرضی ہے وہ ہوگا، جسے قوم نے ووٹ دیا ہے وہی سامنے آئے گا، ہم سنتے تھے کے پی کے میں کسی ایک مخصوص جماعت کو عوام ووٹ دینا چاہتی ہے تو ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسی جماعت کے آزاد امیدواروں کو ووٹ ملا یہ شفافیت ہے، ہمارا کام تھا سیکیورٹی، افواج کا کام تھا عوام کو ایک سیکیور الیکشن دینا، کامیاب الیکشن کے انعقاد پر قوم کو مبارک باد ہے کیوں کہ اتنے چیلنجز کے باوجود بہترین اور سیف الیکشن ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل 28 جانیں گئی، کئی پولنگ اسٹیشن پر حملے ہوئے، موبائل اور انٹرنیٹ کی بندش کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، شہریوں کا تحفظ ہمارے لیے سب سے اہم تھا ایسے فیصلے دوبارہ بھی کرنے پڑے تو کریں گے۔
نتائج کی تبدیلی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ رات کے اور صبح کے نتائج میں کوئی خاص فرق نہیں آیا جو نتیجہ رات میں تھا وہی فجر کے وقت تھا، ہماری اور افواج پاکستان کی ذمہ داری سیف الیکشن کرانا تھی وہ ہم نے پوری کردی، پولنگ اسٹیشن ڈھونڈنے میں لوگوں کو تکلیف ہوئی یقیناً ہوئی مگر یہ بات بھی اہم ہے کہ کسی ماں کا لعل مارا نہیں گیا، وسوسے نہ پھیلائیں ہمارے مل کو وسوسے پھیلانے والوں سے دور ہونا پڑے گا، وسوسے پھیلانے والے لوگ ہماری قوم کو تقسیم کررہے ہیں۔
وزیر اطلاعات سولنگی نے کہا کہ کل موبائل فون کی بندش تھی تاہم انٹرنیٹ بند نہیں تھا، نہ انٹرنیٹ پر پابندی تھی اور نہ سوشل میڈیا پر، جو کل گالیاں دے رہے تھے وہ آج بھی گالیاں دے رہے ہیں، انٹرنیٹ کی معطلی یا رخنہ پاکستان نے ایجاد نہیں کیا دنیا بھر میں بھی اگر حالات خراب ہوں تو اکثر بند ہوجاتے ہیں، 2022ء میں دنیا بھر میں 187 بار انٹرنیٹ بند ہوا، ہم سے زیادہ دہشت گردی کے خلاف کوئی نہیں لڑا۔
موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش سے ایک جماعت کا ووٹ بینک کم کیے جانے کے سوال پر مرتضٰ سولنگی نے کہا کہ اگر موبائل فون کھول دیتے اور جانیں جاتیں تو ذمہ دار کس کے سر جاتی؟ سوچیں اگر دھماکے ہوجاتے اور کئی سو بندے شہید ہوجاتے اور ووٹ کا ٹرن آوٹ ہوجاتا تو کیا ہوتا؟
گوہر اعجاز نے ایک سوال پر کہا کہ بہت ساری چیزیں سرپرائز کی نیت سے کی جاتی ہیں پہلے سے کچھ نہیں بتایا جاتا کچھ فیصلے عین وقت پر کیے جاتے ہیں اعتماد کریں جن کی ذمہ داری ہے وہ سیکیورٹی کے فرائض ادا کررہے ہیں، میں نے اپنے ملک سے زیادہ ذمہ دار سیکیورٹی ایجنسی کہیں نہیں دیکھی، ہم آنکھ بند کرکے سورہے ہوتے ہیں تب بھی وہ آنکھ کھولے ہماری حفاظت کر رہی ہوتی ہے، بہت سارے فیصلے عوام سے شیئر نہیں کیے جاتے وہ عین وقت پر کردیے جاتے ہیں۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ اتنی پروفیشنل افواج آج تک نہیں دیکھیں، میں کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہوں میں نے خود دیکھا کہ فیصلے کتنی ذمہ داری سے ہوئے ان فیصلوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہ کریں یہ فیصلے عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ہوئے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اب تک رزلٹ نہیں آیا؟ نیٹ بند کیا گیا نتائج تبدیل کرنے کے لیے، اس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ اتنی بڑی بات میں آزاد امیدوار جیتے کیا یہ دھاندلی ہوئی؟ گوہر اعجاز نے کہا کہ کسی جگہ نیت میں فرق نہیں صرف ایک نیت تھی کہ قوم کی حفاظت کی جائے، الیکشن کے دوران 61 واقعات پیش آئے جن کی تحقیقات کی جائیں گی۔