کراچی: سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے شعیب شاہین پیارے آدمی ہیں، کوٹ کو پہن کر جس جگہ کی ذمہ داری ہے سب سے پہلے ادھر معاملات ٹھیک کریں۔ یہ عدالتوں کا نظام ٹھیک کروائیں، یہ ہمارا نہیں ان کا کام ہے۔ یہ وہاں سے چیزیں ٹھیک کریں یہ سب چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔ ساری خرابی وہاں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ تاریخ پر تاریخ دیتے ہیں، 9 کو 6 اور چھ کو 9 پڑھ لیتے ہیں، اس نظام کو بدلیں۔ پینتالیس کو چون کردیتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اپنے ذاتی مفاد اور انا اتنی بڑی ہوگئی ہے کہ ہم نے اس ملک کو اپنے باپ کی جاگیر بنا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو سب سے پہلے عمران خان کو حکومت بنانے کی پیشکش کرنی چاہئے تھی، اس سے جذبات کی شدت کم ہوتی۔ آپ جو کچھ دیکھ رہے ہیں یہ بھی کالے رنگ سے اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
فیصل واؤڈا نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزدگی پر کہا کہ گنڈاپور میرے دوست ہیں، کولیگ رہ چکے ہیں، 9 مئی کے اقدامات کے اس پر جو الزامات ہیں اگر وہ ہیں تو اس سے انکار نہیں کر سکتے، ریاست کو سزائیں دینی ہوں گی۔ چاہے اس میں میں ہی کیوں نہ شامل ہوں۔ اگر یہ ریاست نہیں کرے گی تو کوئی بھی دنیا کی یہ ریاست برداشت نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس بے حیا اور بے شرم آدمی کو جو سابق شوہر ہے اور ایسے جتنے بھی ہیں ان کو تو سب سے پہلے کوڑوں کی سزا ملنی چاہئے۔ جو اپنی سابق بیویوں سے مفاد لیتے ہیں کیونکہ ان کے موجودہ شوہر کسی عہدے پر ہوتے ہیں۔ ان عورتوں سے بھی سوال کرنا چاہئے کہ اگر تیرا نکاح بڑے آدمی کے ساتھ ہے تو بچوں کی آڑ میں فائدے ادھر کیوں دے رہے ہو۔ بے شرم بالغ بچے ان کو بھی کوڑے مارنے چاہئیں جو ماں کے ساتھ مفاد لے کر چلے اور آج ایک لفظ نہیں بولے۔ ایک آدمی پہلے پاک کہہ رہا ہے اور پھر ناپاک کہہ رہا ہے۔ سب سے پہلے اسے پکڑیں، پھر قاضی کوپکڑیں سب کو جیل میں ڈالیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےسابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جو آج ہم الیکشن میں دیکھ رہے ہیں2018کے الیکشن میں بھی ایسا ہی تھا۔ اس سے پہلے 2013کے الیکشن میں بھی تھا اور 2008میں بھی تھا۔ اور آگے بھی جو الیکشن آئیں گے ان میں بھی ایسے ہی رہے گا، لیکن پہلی بار اس سارے الیکشن سے ایک مثبت بات یہ ہے کہ آنے والے الیکشن اور نظام پاکستان کی بہت بہتری کے لیے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جن کو جمہوریت کا شوق تھا، ٹھیکیداروں کو، آئین اور قانون کے پاس داروں کو ، کے پی اور پنجاب میں جو شب خون ماراگیا اس کی سزائیں آج تک نہیں ملیں تو وہ مزہ سب لے لیں اور اس مزے کے بعد سب کو یاد آئے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 95 میں سے پچیس، تیس ہمیشہ سے آزاد ہیں وہ ان کے حمایت یافتہ نہیں ہیں، وہ ہمیشہ حکومت کا حصہ بنتے ہیں۔ جو باقی بچیں گے ان میں سے کم وبیش تیس ، 35بک جائیں گے اور پچیس، تیس، پینتیس اچھے بچے بن کر بیٹھ جائیں گے۔ شعیب شاہین کی شناخت اپنی ہے۔ بیرسٹر گوہر کی اپنی ہے۔ سلمان اکرم راجہ کی اپنی ہے۔ عمر ایوب ہے۔ ایسے لوگ بیٹھ جائیں گے۔ باقی سب کی موج لگی ہوئی ہے۔ یہ کیئرٹیکر پی ٹی آئی ہے۔ جو اصل پی ٹی آئی ہے وہ میدان میں کہاں ہے؟ابھی موج لگی ہوئی ہے۔ لوٹ سیل لگی ہوئی ہے۔ اگر پی ٹی آئی مفاہمت کا حصہ نہیں بنتی تو یہ سسٹم سے آﺅٹ ہو جائے گی۔ یہ سمجھا سمجھا کر تھک گئے ہیں۔
فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے جو کہا ہے وہ ہوگام یہ سارے آئینی عہدے لے کر دبوچ لیں گے۔ پیپلزپارٹی کا سر اور انگلیاں کڑاہی میں ہیں جبکہ یہ خود بھی کڑاہی کے اندر ہیں کیونکہ ایسی صورت میں سارا ملبہ بھی (ن) لیگ پر جائے گا، اُن کی ذمہ داری ہوگی۔ گورننس بھی ان کی ہوگی اب وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ان کو وزارت دے دی تھی تو ہمارے ساتھ یہ ہوگیا۔ اچھا ہوا کہ ذمہ داری تقسیم ہوگئی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پہلے ہی کہا تھا سارے عہدے نوچ لئے اور دبوچ لئے جائیں گے۔ اتحادی حکومت ہو گئی ہے۔ آپ کو جمہوریت مبارک ہو۔ پرابلم یہ ہے کہ جون میں ہم نے چوبیس ارب ڈالر دینے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کو ری اسڑکچر کرنا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، بین الاقوامی مسائل، کرنٹ اکاﺅنٹ خسارا، امپورٹ اور ایکسپورٹ اب کون دیکھے گا۔ بھائی جلدی جلدکریں، اب تو فیصلہ ہوگیا۔ چار دن پہلے بولا تھا بھائی لوگ سن لیتے تو چار دن بھی ضائع نہ ہوتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس یہ ارینج منٹ ماننے کے علاوہ کوئی چوائس ہی نہیں ہے۔آپ کو کریڈٹ دینا پڑے گا۔ ان سیاستدانوں کے درمیان زرداری صاحب موجود ہیں۔ (ن) لیگ سیاسی جماعت رہے گی۔ مگر اس کا یہ آخری اقتدار ہے، انہیں جمہوریت کا مزہ لینے دیں، آپ کو بھی بڑا شوق تھا، جمہوریت جمہوریت ، آئین اور قانون ۔ تو پھر مزہ لے لیں۔ اگر آپ سیاست سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ میں بے حسی، بے شرمی اور بدکردار ہونے کی خوبیاں ہوں گی تو آپ پاکستان کی سیاست کو سمجھ سکتے ہیں۔
فیصل واوڈانے پروگرام میں شریک پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی سے کہا کہ وہ ان کی سلیکشن کروا رہے ہیں وہ اس کا انہیں کریڈٹ نہیں دیں گے۔کنڈی صاحب ناشکرے آدمی ہیں، بلوچستان، سندھ اور آئینی عہدے آپ (پیپلزپارٹی) لے گئے، اب آپ کو اور کیا چاہیے؟ میں نے کہا تھا کہ نوچیں گے اور دبوچیں گے۔سسپنس پیدا کرنے کے لیے انہوں نے بھی اپنے فیصلے محفوظ کر لئے ہیں۔ بارہ یا 14گھنٹے میں فیصلے باہر آجائیں گے۔
علی امین گنڈاپور کے وزیراعلیٰ بننے کے سوال کے جواب میں فیصل واؤڈا نے کہا کہ ابھی تو ان کی نامزدگی ہوئی ہے۔ ساری باتیں اسی پروگرام میں پوچھ لیں گے۔ انہوں نے کہا پیپلزپارٹی نے پورا جوس نکال لیا ہے۔ اس سارے الیکشن کا ایک نتیجہ بہت زبردست ہوا ہے۔ آنے والے الیکشن میں ہم پروڈکٹیو اور پروگریسیو پاکستان کی طرف چلے جائیں گے۔ ان میں محبت کرنے والا جو کراچی ہے اور پنجاب کی پارٹی ہے یہ اب اقتدار کبھی نہیں آئیں گی۔ اس کی بڑی کلیئرٹی رکھیں۔ تیسری اور اہم بات یہ ہے کہ سولہ مہینے کی گیم دہرائی نہیں جا رہی۔ اب جس کی ذمہ داری ہے وہ اپنی کرسی پر بیٹھے گا۔ اب تو بہانہ کوئی نہیں رہا۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ میاں صاحب کی جو شرمندگی کی تقریرتھی اگر وہ وسیع تناظر میں قائدانہ صلاحیت دکھاتے اور کہتے کہ آزاد جیتے ہیں حکومت بنانے کا پہلا آپشن وہ ان کو دیتے ہیں۔ ان کا باپ بھی حکومت نہیں بنا سکتا تھا۔ کسی کا باپ بھی نہیں بنا سکتا تھا۔ اس الیکشن میں جو غیر متوقع چیزیں ہوئی ہیں اس سے پاکستان کےلئے اللہ تعالیٰ نے بہت بڑا راستہ کھول دیا ہے۔ بینیفشری آج بھی یقیناً پیپلزپارٹی ہے ، کل بھی ہوگی۔ جو باقی سیاسی جماعتیں ہیں وہ اقتدار کی ریس سے ختم ہو گئی ہیں۔