کویت سٹی: امیر کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر نے گزشتہ برس جون میں ہی منتخب ہونے والی پارلیمان کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیاسی عدم استحکام کے شکار ملک کویت میں ایک بار پھر حکومتی بحران پیدا ہوگیا۔ ارکان اسمبلی نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جب کہ کابینہ اور ارکان اسمبلی کے درمیان مذاکرات بھی نہ ہوسکے۔
اجلاس کے بائیکاٹ سے قبل ارکان اسمبلی نے سخت تقاریر کیں جس میں وزیراعظم ،کابینہ اور امیر کویت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ کابینہ نے ان ریمارکس کو امیر کی توہین قرار دیا۔
گزشتہ برس کے وسط میں منتخب ہونے والی اسمبلی اور شاہی خاندان کی جانب سے مقرر کردہ کردہ کابینہ کے درمیان اختلافات پہلے دن سے ہی سامنے آنا شروع ہوگئے تھے اور اختلافی امور کے حل کے لیے مذاکرات میں بھی طویل تعطل کا شکار تھے۔
اس ڈیڈ لاک پر وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے تحلیل کی تجویز دی جسے کابینہ نے منظور کرلیا تھا اور اب امیرِ کویت نے بھی اس کی توثیق کرتے ہوئے شاہی فرمان جاری کردیا۔
امیر کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر کے شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی وجہ ارکان اسمبلی کے جارحانہ اور بے قابو بیانات ہیں جس سے انتشار نے جنم لیا۔
اپنے پیشرو کے انتقال پر دسمبر میں منصب سنبھالنے والے نئے امیرِ کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر نے پارلیمنٹ سے اپنی پہلے خطاب میں پارلیمنٹ اور کابینہ کی قومی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکامی پر سرزنش کی اور ریاست اور اس کے عوام کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔
یاد رہے کہ کویت کے 1962 سے حکمران خاندان علی الصباح کی ہر بار مقرر کردہ کابینہ سے منتخب ارکان اسمبلی کے درمیان ہمیشہ اختلاف اور ڈیڈلاک رہا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال کویت میں یہ پہلا موقع نہیں جب پارلیمنٹ کو امیرِ نے یک قلم جنبش تحلیل کردیا ہو۔ 2022 اور 2023 میں بھی ایسا کیا گیا تھا۔ اس طرح پارلیمنٹ تحلیل ہونے کا یہ مسلسل تیسرا سال ہے۔