پراگ: سائنس دانوں نے بالآخر مقناطیس کی ایک نئی قسم دریافت کر لی جس کے متعلق ان کا خیال تھا کہ یہ وجود نہیں رکھتی۔ آلٹر میگنیٹزم نامی یہ مظہر دریافت کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ مقناطیس مزید بہتر برقی آلات بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
آلٹرمیگنٹس، فیرو میگنیٹس (کچن ریفریجریٹر میں پائی جانے والی قسم) اور اینٹی فیرو میگنٹس (جس پہلی بار فرانسسی طبعیات دان لوئیس نیل نے 1930 کی دہائی میں دریافت کیا تھا) کے بعد میگنیٹزم کی تیسری قسم ہے۔
آلٹرمیگنیٹزم کا تجرباتی ثبوت سوئس لائٹ سورس (ایس ایل ایس) میں چیک اکیڈمی آف سائنسز اور سوئٹزرلینڈ کے پال شیرر انسٹیٹیوٹ کے سائنس دانوں کے اشتراک سے حاصل کیے گئے۔
اس مقناطیس کا نظریہ پہلی بار 2019 میں چیک رپبلک کی انسٹیٹیوٹ آف فزکس اور جرمنی کی یونیورسٹی آف مینز کے سائنس دانوں کی ٹیم نے پیش کیا تھا۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے ادارے چیک اکیڈمی آف سائنسز میں قائم انسٹیٹیوٹ آف فزک کے پروفیسر تھامس جنگ ورتھ کا کہنا تھا کہ جس چیز کو لوگ ناممکن سمجھتے تھے وہ در حقیقت ممکن ہے۔ اور یہ ایسی چیز نہیں جو چند ایک مبہم مواد میں پائی جاتی ہو۔ بلکہ یہ ایسے متعدد کرسٹل میں وجود رکھتا ہے جو لوگوں کے دراز میں موجود ہوتے ہیں۔
یہ دریافت جہاں نئی جنریشن کے کمپیوٹر اور برقی آلات میں بہتری کو یقینی بناتی ہے وہیں محققین کا ماننا ہے کہ یہ کنڈینسڈ میٹر فزکس کے فہم کو بھی بہتر کرے کی جو اسپنٹرونکس کے شعبے کو میں جدت لا سکتا ہے۔