ہالینڈ میں ایک شخص کو گاڑی چلاتے ہوئے سر کھجانے کی پاداش میں 380 یورو ( 400 ڈالر ) جرمانہ ہوگیا۔
گذشتہ برس نومبر میں ہالینڈ کے شہری ٹم ہانسن کو ڈرائیونگ کرتے ہوئے موبائل فون پر گفتگو کرنے پر ہرجانہ بھرنے کا نوٹس ملا۔ یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گیا کہ کیونکہ اسے یاد نہیں تھا کہ اس نے کبھی گاڑی چلاتے ہوئے موبائل فون پر بات چیت کی ہو۔
چنانچہ ٹیم ہانسن معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سینٹرل جوڈیشل کلیکشن ایجنسی چلاگیا۔ وہاں اس نے وہ تصویر دیکھی جس میں وہ مبینہ طور پر گاڑی چلاتے ہوئے موبائل فون کان سے لگائے بات چیت کرتا دکھائی دے رہا تھا۔
پہلی نظر میں تصویر دیکھ کر یہی گمان گزرتا تھا کہ ٹم ہانسن واقعی موبائل فون ہاتھ سے پکڑے بات چیت کررہا تھا، مگر بغور دیکھنے پر اندازہ ہورہا تھا کہ اس کے ہاتھ میں موبائل فون نہیں تھا بلکہ وہ ہاتھ سے محض اپنا سر کھجا رہا تھا۔ اس وقت اس کا ہاتھ کان پر تھا، اور یہی وہ لمحہ تھا جب اے آئی کیمرے نے ٹم کی تصویر کھینچی تھی اور اسے سیل فون کا استعمال قرار دے دیا تھا جس کی بنیاد پر ٹم کو 380 یورو ( تقریباً 11 لاکھ روپے) کے جرمانے کا نوٹس پہنچ گیا۔
ٹم ہانسن خود بھی آئی ٹی ایکسپرٹ ہے اور تصاویر کو ایڈٹ اور ان کا جائزہ لینے کے لیے الگورتھم تخلیق کرتا ہے۔ اس تجربے کی بنیاد پر ٹم نے بیان کیا کہ جو اے آئی کیمرا سسٹم پولیس استعمال کررہی ہے وہ کیسے غلطی کرسکتا ہے۔
ٹم ہانسن نے اے آئی کیمرے کی غلطی کی وجہ سے خود پر ہونےو الے جرمانے کو چیلنج کردیا ہے، مگر فیصلے کے لیے اسے ساڑھے چھ مہینے تک انتظار کرنا ہوگا۔
ٹم ہانسن کو جرمانے کا معامہ وائرل ہوگیا ہے اور نیدرلینڈز اور ہمسایہ ممالک میں اے آئی کیمرا سسٹمز کے قابل اعتبار ہونے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔