سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق الزامات کے ان کی جگہ پر تعینات نئے کمشنر سیف انور جپہ نے چارج سنبھالتے ہی جہلم، اٹک اور چکوال کے ڈی آر اوز کے ہمراہ پریس کانفرنس کردی۔
اپنی پریس کانفرنس میں راولپنڈی کے نئے کشمنر سیف انور جپہ کا کہنا تھا کہ سابق کمشنر کی جانب سے دھاندلی کےالزامات کی تردید کرتا ہوں، حالیہ انتخابات میں کمشنر کا کوآرڈینیشن کے علاوہ کوئی تعلق نہیں تھا، الزامات کی آزادانہ انکوائری کرائی جائے
پریس کانفرنس کے دوران بات چیت کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر راولپنڈی نے سابق کمشنر کے الزامات کی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات نہایت شفاف اور درست انداز میں ہوئے، ہم پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔
ڈی سی چکوال کا کہا کہنا تھا کہ انتخابات میں کوئی دباؤ نہیں تھا سابق کمشنر کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈی آر او، راولپنڈی، اٹک، جہلم چکوال اور تلہ گنگن کا کہنا تھا کہ الیکشن شفاف کروائے کوئی بے ضابطگی نہیں کی گئی، تمام حلقوں میں الیکشن صاف شفاف اور بغیر کسی دباؤ کے کروائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق کمشنر راولپنڈی کےالزامات بے بنیاد اور غلط ہیں، الزامات کی تردید کرتے ہیں، کوئی دباؤ نہیں تھا، الیکشن کمیشن ان الزامات کی انکوائری کروا کرحقیقت سامنے لائے۔
یہ بھی پڑھیں
‘ثبوت ہے تو پیش کریں’،کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر چیف جسٹس کا ردعمل آگیا
الیکشن کمیشن کی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید، معاملے کی انکوائری کا اعلان
کمشنر راولپنڈی کا انتخابات میں سنگین بے ضابطگیوں میں ملوث ہونےکا اعتراف، عہدے سے مستعفی
خیال رہے کہ گزشتہ روز کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں ناانصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔
بعد ازاں کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیشن کے اراکین شریک ہوئے۔
اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائےگئے الزامات پر غور وغوض کیا گیا اور ان الزامات کی چھان بین کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا۔
کمیٹی کی صدارت سینیئر ممبر الیکشن کمیشن کریں گے جب کہ کمیٹی میں سیکرٹری، اسپیشل سیکرٹری اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل قانون شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی راولپنڈی کے ڈی آر او اور متعلقہ آر اوز کےاس سلسلے میں بیانات قلمبند کرے گی اور تین دن میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی۔
کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور دیگر قانونی کاروائی کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائےگا۔
سابق کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الزامات کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خود پر لگائے الزامات کی تردید کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگاسکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ بھی الزام لگادیں،کل کو چوری کا الزام لگادیں، قتل کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی تو پیش کریں، ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔