کراچی: شہر قائد میں بچوں کے درمیان شروع ہوئی لڑائی خونی تصادم میں تبدیل ہو گئی، جس کے نتیجے میں یو سی چیئرمین جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق گلستان جوہر بھٹائی آباد میں حسینی امام بارگاہ کے قریب 2 قبیلوں کے بچوں کے مابین لڑائی ہوئی، جس میں بڑے بھی کود پڑے۔ اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کے نومنتخب یونین کونسل چیئرمین جاں بحق اور فائرنگ و پستول کے بٹ لگنے سے 8 افراد زخمی ہوگئے ۔
زخمی ہونے والے 5 افراد کا تعلق مگسی اور 3 کا سنجرانی قبیلے سے ہے ۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر ملیر کینٹ تھانے کی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کو ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 30 سالہ صابر علی مگسی ولد خادم علی مگسی کے نام سے کی گئی۔
فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں 21 سالہ پنہل خان مگسی ولد سکندر خان مگسی ، 19 سالہ حسنین مگسی ولد غلام حسین مگسی اور 23 سالہ شہیب جب کہ پستول کے بٹ لگنے سے زخمی ہونے والوں میں اعجاز مگسی ، مٹھل مگسی ، منصف سنجرانی ، سجاد سنجرانی اور معراج سنجرانی شامل ہیں ۔
علاقہ مکین اللہ بخش مگسی نے بتایا کہ جاں بحق و زخمی ہونے والوں کا تعلق مگسی قبیلے سے ہے ۔مقتول صابر علی مگسی گلستان جوہر بھٹائی آباد بلاک 9 بختاور گوٹھ یوسی نائن پیپلز پارٹی کے نومنتخب چیئرمین اور 2 بچیوں کے باپ تھے جب کہ وہ آرکیٹیکچر سوسائٹی کے رہائشی تھے۔ ان کی بھٹائی آباد میں اسٹیٹ ایجنسی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والوں کا تعلق سنجرانی قبیلے سے ہے ۔تقریباً ڈیڑھ مال قبل دونوں قبیلوں کے بچوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جو کافی حد تک بڑھ گیا تھا۔ جھگڑے سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی تھی۔ بعدازاں علاقے کے بزرگوں کی مداخلت پر دونوں گروپوں میں جرگہ ہوا تھا جس میں سنجرانی قبیلے پر5 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا جو بعد میں مگسی قبیلے والوں نے معاف کر دیا۔
پیر کی شب 11 بجے دونوں قبیلے کے بچوں میں کھیل کے دوران دوبارہ جھگڑا ہوا، جو بڑھتے بڑھتے بڑوں تک پہنچ گیا ۔ جھگڑے کی اطلاع پر یوسی چیئرمین صلح کرانے آئے تھے اور علاقے میں مگسی قبیلے کے لوگوں کی شکایت سن رہے تھے کہ سنجرانی قبیلے کے لوگوں نے گھروں کی چھت سے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں یوسی چیئرمین صابر علی مگسی کی گردن میں گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی ۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق جھگڑے کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے والے منصف سنجرانی ، سجاد سنجرانی اور معراج سنجرانی کا تعلق سنجرانی قبیلے سے ہے۔ واقعے کے بعد سے علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے علاقہ پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ۔