اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے رکن بابر حسن بھروانہ نے کہا ہے کہ حیران ہوں ایک لاکھ سے زائد ووٹوں میں رد و بدل کی ہمت کون کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں کی سماعت ہوئی جس میں این اے 235، این اے 236 کراچی کا معاملہ زیر غور آیا۔الیکشن کمیشن نے این اے 235 اور این اے 236 کراچی انتخابی عذرداریوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا
الیکشن کمیشن کے رکن بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ پورے ملک سے فارم 45 کی شکایات ہیں۔ کل 50 درخواستوں پر فیصلہ سنانے کا آخری دن ہے الیکشن کمیشن لاکھوں 45 کی اسکروٹنی کیسے کرے؟ حیران ہوں ایک لاکھ سے زائد ووٹوں میں رد و بدل کرنے کی ہمت کون کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن سندھ کے رکن نثار درانی نے کہا کہ این اے 235 اور این اے 236 کے آر اوز نے رپورٹس جمع کروا دی ہیں۔ کیا یہ معاملات الیکشن ٹربیونلز کو بجھوا دیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہماری صرف ایک درخواست ہے کہ فارم 45 اور فارم 47 میں فرق ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو 22 فروری تک فیصلہ سنانے کی ہدایت کی ہے۔ الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے کہ اصلی فارم 45 کون سے ہیں اور جعلی کون سے۔اگر جعلی فارم 45 پر نتائج بنائے گئے تو حلقہ کے نتائج کو کالعدم قرار دینا ہوگا۔
درخواست گزار کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن ان درخواست پر فیصلے سنا سکتا ہے۔ چار سیاسی جماعتوں کے پاس ایک فارم 45 ہیں اور ایم کیو ایم کے فارم 45 مختلف ہیں۔فارم 45 کے مطابق سیف الرحمان نے ایک لاکھ 13 ہزار ووٹ لیے جبکہ فارم 47 میں صرف 1100 ووٹ لکھے گئے۔ اس کا تعین کرنا اور مستقبل میں ایسی دھاندلی روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔الیکشن کمیشن فارم 45 کی تحقیقات کیلئے کسی فارنزک کمپنی کی خدمات بھی حاصل کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے این اے 235 اور این اے 236 کراچی انتخابی عذرداریوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔