سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ سب کو جمہوری مزہ لینا تھا۔ آئین کے ٹھیکیدار، چوکیدار اور پہریداروں کو آئین اور قانون کے تحت جمہوریت کا بھی شوق تھا۔ ایکسپائرڈ لیڈروں کا تو آپ نے مزہ لے لیا ہے۔ قوم نے آپ کو بتادیا ہے کہ آپ کدھر کھڑے ہیں اور آپ کی اوقات کیا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آپ (ن) لیگ کےلئے بار بار چلا رہے ہیں کہ کانٹوں کا تاج ان کے سر پر پہنا دیا ہے۔ کانٹوں کا تاج ان کے سر پر نہیں، ان کی کرسی پر رکھا اور کہا کہ اس پر بیٹھو، تو جھٹکا بھی آیا ہے اور چیخ بھی نکلی ہے، یہ اصل صورتحال ہے۔ سب نے اپنا فیصلہ جمہوری طریقے سے محفوظ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہرروز ایک لفافہ کھولتے ہیں لیکن انہیں لگتا ہے کہ چھ، سات دن کے اندر اندر، زیادہ سے زیادہ آٹھ دن میں مخلوط حکومت بن جائے گی۔ سیاسی اور جمہوری طور پر یہ ڈیڈ ہیں۔ حالات اور واقعات کی وجہ سے لاکڈ بھی ہیں۔ حکومت بنائیں گے اقتدار کے مزے بھی لیں گے۔ اقتدار کو نوچیں گے اور دبوچیں گے۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا سر اور ساری انگلیاں، پورا جسم کڑاہی میں ہیں۔ انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ بلوچستان کی بڑی انٹرسٹنگ پوزیشن ہو گی۔ ویسے تو ہمارا دوست بگٹی بائی فار لیڈ کر رہا تھا، دوسرا بھی ہمارا دوست ہے۔ لیکن آج زہری صاحب کا ایک قدم آگے ہیں۔ ایک گھنٹے بعد ایک آگے ہوجاتا ہے، دوسرے گھنٹے بعد دوسرا آگے ہو جاتا ہے۔ لیکن ابھی تک لگ یہ رہا ہے کہ زہری صاحب کا ایک قدم آگے ہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے تو سارے ہی دوست ہیں، جام کمال بھی دوست ہیں۔ جہاں کنگ میکر آزاد ہیں، وہاں یہ بھی ہیں، اسے بلیک ملینگ تو نہیں کہوں گا، ان کی اچھی سیاست ہے۔ انہوں نے تاج والے، کانٹوں والے جو لوگ ہیں، (ن) لیگ کو گرا دیا ہے۔ اب تو شارٹ فارم ہونا چاہئے، پنجاب کی ایم کیو ایم ٹو۔ (ن) لیگ کا اگر آپ یہ ٹائٹل چلائیں ۔ اس سیاق و سباق میں کہ (ن) لیگ کا یہ آخری اقتدار ہے۔ یہ پنجاب میں ایم کیو ایم ہو جائیں گے۔ یہ ہر پرزے کے ساتھ لگیں گے، وہ تھوڑی دیر چلے گا، پھربیٹھ جائے گا۔ (ن) لیگ کا تو یہ فیوچر ہے۔
فیصل واؤڈا نے کہا اقتدار کی ریس سے پہلے فیز میں (ن) لیگ گئی ہے۔ پھر پی ٹی آئی ہے۔ پھر پیپلزپارٹی ہے۔ یہ تین پارٹیاں ہیں یہ تین فزل آﺅٹ فیزز میں ہیں۔ پہلے فیز میں فزل آﺅٹ ہو گئی (ن) لیگ۔ دوسرا فیز ان کا ہے۔ تیسرا فیز پی ٹی آئی کا ہے۔ پی ٹی آئی تو ویسے ہی چانس پر بنانے جا رہی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم یہاں بھی بنائیں گے، وہاں بھی بنائیں گے۔ ان کے نمبر پورے ہو نہیں رہے۔ وہ کسی جمہوری نظام کے اندر نہیں ہے۔ مولاجٹ کی سیاست نہیں چل سکتی۔ ان کے جھوٹے خواب، آئی لو یو ، آئی لو یو ٹو والا نہیں چل سکتا۔ ان کا روٹی، کپڑا، مکان والا نہیں چل سکتا۔ پاکستان میں یہ سیاست چل نہیں سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر میری سوچ رانجھا صاحب سے نہیں ملتی تو اس کا یہ مطلب نہں کہ میں ڈنڈا اٹھاﺅں، پتھر اٹھاﺅں اور لڑنا شروع کردوں۔ بیٹھنے کا مطلب یہ ہے کہ جمہوری طریقے سے بیٹھیں۔ سب سے اہم اور سنجیدہ مسائل جو چل رہا ہے وہ یہ کہ بیس ارب ڈالر ہم نے بھرنے ہیں، اس کا کسی کے پاس کوئی پلان نہیں ہے۔ آئی ایم ایف ری اسٹرکچرنگ پلان کوئی نہیں ہے۔ سوئی گیس کے نرخ بڑھنا شروع ہو گئے ہیں، پہلے ہی نگراں حکومت کے سر پر یہ تھوپ کر نکل گئے ہیں، پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہے۔ ڈالر ہاتھ سے نکل جائے گا۔ غربت بڑھے گی، یہ ڈرانے کی بات نہیں ہے مگر سچ بولیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا پرابلم یہ ہے کہ یہ کیا سب بیٹھ کر سوچ رہے ہیں، نیا فارمولا سب کے دماغ میں چلنا شروع ہو جائے گا کہ ہم صوبے لے لیں گے۔ فیڈرل گورنمنٹ بیٹھ گئی تو بیٹھ جائےگی۔ پھر ایک نوٹیفائی کریں گے۔ صوبے چلاتے رہیں گے۔ ایک کونوٹیشن یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کے پی پی ٹی آئی کو مل گیا۔ ان کو پنجاب، ان کو بلوچستان اور سندھ ان کو مل گیا۔ صوبے ہم رکھ لیں گے۔ فیڈرل گورنمنٹ اگر کسی اسٹیج پر گر گئی۔ تو ہم ربڑ اسٹیمپ پارلیمنٹ کی طرح جس طرح پہلی دفعہ ہوا تھا۔ ایک نوٹیفائی کریں گے، کورٹ میں بھیج دیں گے۔ کہیں نہ کہیں آئین اور قانون کی شق نکل آئے گی۔ بغیر دھڑ کے بھی سر چلتا رہے گا۔ وہ بھی سسٹم ہم نے پاکستان میں دیکھا ہے، چلتا رہے گا۔