اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کے ایم پی او جاری کرنے کے کیس میں ایس ایس پی جمیل ظفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے معافی مانگ لی۔
ہائیکورٹ میں شہریار آفریدی کے خلاف ایم پی او جاری کرنے پر ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف اختیارات سے تجاوز اور توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر ، ایس پی فاروق بٹر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس بابر ستار نے ڈی سی اسلام آباد سے کہا کہ آپ نے 69 ایم پی اوز آرڈر جاری کئے ، کیا ان کے ماں باپ نہیں تھے کیا انہوں نے عمرے پر نہیں جانا تھا، یہ آپکا بہت stupid ایکشن تھا اور آپ اسکے تبائج بھگتیں گے۔
ڈی سی اسلام آباد کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیے کہ رپورٹس کے مطابق شہریار آفریدی جیل میں ہوتے ہوئے احتجاج کی منصوبہ بندی کررہے تھے، ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کی رپورٹ پر ایم پی او آرڈرز جاری کئے گئے، کمیٹی میں آئی ایس آئی ، آئی بی ، ایم آئی، ٹرپل ون بریگیڈ اور پولیس کے نمائندگان شامل تھے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ عدالتی آبزرویشن کے باوجود ایک ہی طرح کی سورس رپورٹ پر مزید ایم پی او آرڈرز جاری کئے گئے ، ہم نے ان کے اختیارات معطل کئے تو پھر انہوں نے ایم پی او آرڈرز جاری کرنا بند کئے، صرف اس بنچ نے نہیں بلکہ دوسرے بنچز نے بھی تقریباً چالیس ایم پی او آرڈرز کالعدم قرار دئیے۔
ایس ایس پی جمیل ظفر نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ گزشتہ سماعت پر عدالت میں پیش نہ ہونے پر ڈی سی اسلام آباد نے بھی غیر مشروط معافی کی استدعا کی۔
عدالت نے دوسرے شوکاز کا پیر تک جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد کی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کردی اور انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا۔ ہائی کورٹ آئندہ ہفتے کیس کا فیصلہ سنائے گی۔