واشنگٹن: سائنسدانوں نے نظام شمسی میں تین نئے چاند دریافت کیے ہیں جن میں نیپچون کے گرد دو اور یورینس کا سب سے چھوٹا چاند شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں کارنیگی انسٹی ٹیوشن فار سائنس کے ماہر فلکیات اسکاٹ ایس شیپرڈ نے چلی میں لاس کیمپناس آبزرویٹری میں نصب میگیلن دوربینوں کی مدد سے یہ تین چاند دریافت کیے۔
اسکاٹ کا کہنا تھا کہ ان دو سیاروں کے گرد دریافت ہونے والے چاند زمینی دوربینوں کی مدد سے دریافت شدہ اب تک کہ دھندلے ترین چاند ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسی دھندلی چیزوں کو ظاہر کرنے کے لیے خصوصی امیج پروسیسنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دریافت کے لیے کئی گھنٹوں کے دوران ہر پانچ منٹ تک درجنوں چاند کے ایکسپوژر درکار تھے۔
واضح رہے کہ ماہرین فلکیات کے لیے نیپچون اور یورینس کے چاندوں کی کل تعداد کا تخمینہ لگانا ان دیگر سیاروں کی نسبت زیادہ مشکل ہے جو زمین کے قریب ہیں جیسے مشتری کے تمام چاند سائز میں تقریباً 2 کلومیٹر ہیں، جب کہ زحل کے 3 کلومیٹر ہیں۔
تاہم یورینس اور نیپچون کے چاند اگرچہ باقیوں سے بڑے ہیں یعنی 8 سے 14 کلومیٹر لیکن اس کے باوجود ابھی تک ان سیاروں کے بارے میں بہت معلومات دستیاب ہیں کیونکہ مشتری اور زحل کا خلائی جہاز کے ذریعے متعدد بار دورہ کیا جاچکا ہے لیکن یورینس اور نیپچون کا دورہ بالترتیب 1986 اور 1989 میں ناسا کے وائجر 2 پروب کے ذریعے صرف ایک بار کیا گیا ہے۔