راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر بالکل ٹھیک کیا، پارٹی جیتی ہوئی ہے مگر پھر بھی ہمیں مخصوص نشستیں نہیں دی جارہیں۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ سے بڑی کوئی چوری نہیں ہوسکتی اور ان لوگوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے، آئی ایم ایف کو لکھا جانے والے خط کو ملک سے غداری قرار دیا جا رہا ہے حالاں کہ فیٹیف کی قانون سازی کی ان ہی لوگوں نے مخالفت کی تھی اور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ ان کے کیسز ختم کیے جائیں۔
خط سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا ہے کہ میں جیل سے کوئی بھی چیز لکھ کر باہر نہیں بھیج سکتا آئی ایم ایف کو لکھا جانے والا خط میں نے ڈکٹیٹ کروایا ہے، خط ڈکٹیٹ کروانے کے بعد سے اب تک پارٹی رہنماؤں سے ملاقات نہیں ہوئی آج پارٹی رہنماؤں سے ملاقات ہوگی پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد آج آئی ایم ایف کو خط بھیج دیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ خط میں یہی لکھا جائے گا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، تمام معیشت دان یہ کہتے ہیں کہ وسائل پیدا کیے بغیر قرض پر ملک نہیں چل سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، 20 نشستوں والے کو وزیراعظم بنایا جا رہا ہے، سارا ملک انتخابات میں ان کے خلاف کھڑا ہوا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا استعفی ضرور بنتا ہے چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی، نگران حکومتیں بھی ہمارے خلاف لگائی گئی ہیں، الیکشن کمیشن انتخابات کے بعد بھی دھاندلی میں مصروف ہے اس سے کوئی امید نہیں ہے۔
انہوں ںے کہا کہ صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر بالکل ٹھیک کیا، پارٹی جیتی ہوئی ہے مگر مخصوص نشستیں نہیں دی جارہیں، الیکشن میں پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی گئی، پارٹی کو ختم کرنے کے لیے نو مئی کا استعمال کیا گیا، ظلم سے پارٹی ختم نہیں ہوئی بلکہ وہ سب سے مضبوط جماعت بن گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ شریف خاندان کا جنازہ نکل گیا ہے ہفتے کے روز دوبارہ احتجاج کی کال دینے لگے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ فضل الرحمن کو ڈیزل اور اچکزئی کو غدار کہتے تھے آج اپنے فائدے کے لیے ان سے رابطے بڑھا رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ہم نون لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف ہیں جنہیں دھاندلی کر کے جتوایا گیا، ہم دھاندلی کر کے ہرائی جانے والی جماعتوں کو اکٹھا کر رہے ہیں ان کے ساتھ مل کر ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اگر محمود خان اچکزئی آپ کے ساتھ مل جائیں تو کیا پھر وہ غدار نہیں ہوں گے؟ تاہم عمران خان اس سوال کا جواب دیے بغیر چلے گئے۔