واشنگٹن: ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تیل مصنوعات کی بڑی کمپنیوں اور پلاسٹک بنانے والوں کو 30 برس سے زیادہ عرصے سے اس بات کا علم تھا کہ ری سائیکلنگ کا عمل پلاسٹک کے کچرے کا مستقل حل نہیں ہے۔
سینٹر فار کلائمیٹ انٹیگریٹی (سی سی آئی) کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تیل کی کمپنیوں اور پلاسٹک ساز کمپنیوں نے انتظامی اقدام سے بچنے اور اپنی آمدنی بچانے کے لیے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پلاسٹک صنعت کو اس بات کی آگہی تھی کہ مخصوص پلاسٹک کو دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ سے اس کے چننے کا عمل مشکل اور مہنگا ہوجاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جہاں کمپنیوں کو یہ معلوم تھا کہ ری سائیکلنگ کا عمل معاشی یا تکنیکی اعتبار سے ممکن نہیں ہے اس کے باوجود ان کی جانب سے ری سائیکلنگ کو مارکٹنگ کمپین میں آج بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
سی سی آئی نے ماضی کے ایک مطالعے اور کچھ دستاویزات جس میں بتایا کہ کے پلاسٹک اور پیٹرو کیمیکل صنعتیں ری سائیکلنگ کی مشکلات اور پلاسٹک مصنوعات ہمارے سیارے کو کس طرح متاثر کرتی ہیں، کا استعمال کیا۔
ادارے کے صدر رچرڈ وائلز کا کہنا تھا کہ تحقیق کے شواہد بتاتے ہیں کہ فاسل ایندھن کمپنیاں عرصے یہ بات جانتی تھیں اور متعلق غلط بیانی کرتی رہیں کہ ان کی مصنوعات موسمیاتی تغیر کا سبب بنتی ہیں اور لوگوں سے پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کے متعلق انہوں نے غلط بیانی کی ہے۔