راولپنڈی: عدالت نے شیخ رشید احمد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق پٹیشن پر سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے وزارت داخلہ حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس 2 بجے تک کا وقت ہے، عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کریں کہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے بارے میں اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔
جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس مرزا وقاص رؤف پر مشتمل بینچ کے روبرو وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری اور سیکشن آفیسر ای سی ایل طلبی کے نوٹس پر حاضر ہوئے۔ وزارت داخلہ کے افسران نے عدالت میں بیان دیا کہ سیکرٹری داخلہ سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث حاضر نہیں ہوسکے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ سابق وزیر داخلہ کا نام گزشتہ سال 23 جون کو نیب لیٹر کی بنیاد پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔ نیب 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ نیب کے مطابق شیخ رشید ملزم نہیں جب کہ 2 ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے تو پھر شیخ رشید کا نام کس بنیاد پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا؟
وزارت داخلہ حکام نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کا نام نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ ہوگا، جس پر عدالت نے وزارت داخلہ حکام کو حکم دیا کہ آپ کے پاس 2 بجے تک کا وقت ہے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کریں کہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے بارے میں اب تک کیا اقدامات کیے گئے۔ اس موقع پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
بعد ازاں وقفے کے بعد شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی، جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے شیخ رشید کا نام فوری طور پر ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کو عمرہ پر جانے دیا جائے۔
سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے ابھی نکال رہے ہیں۔ نیب نے اپنے جواب میں کہا کہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید ہمیں کسی کیس مطلوب نہیں۔