قومی اسمبلی کے اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے چار اراکین نے حلف اٹھا کر ممبرز آف رول پر دستخط کردیے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، جس میں تلاوت، حمد و ثنا اور نعت خوانی کے بعد سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہد خٹک نے کورم کی نشاندہی کی۔ اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ممبران اسمبلی گنتی کی ہدایت کی۔
بعد ازاں نشستوں پر منتخب ہونے والے چار اراکین نے حلف اٹھایا جن سے اسپیکر نے حلف لیا، اس دوران اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔ بعد ازاں منتخب ارکان نے حلف کے بعد ممبرز آف رول پر دستخط کیے۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستیں نہ دینے کیخلاف سنی اتحاد کی درخواست پر اعتراض عائد
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف لینا غیر آئینی اور توہین عدالت ہے، ہم فارم 47 کے تحت زبردستی جتوانے والوں کی مذمت کرتے ہیں اور یہ اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہماری 180 ممبرز اسمبلی میں نہیں آتے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی؛ مخصوص نشستوں پر ارکان نے حلف اٹھا لیا، اپوزیشن کا احتجاج
انہوں نے کہا کہ خواتین کی عالمی دن پر غیر آئینی حلف لیکر خواتین کی مخصوص نشستوں پر ڈاکا مارا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، ہمیں اس کوٹے کے مطابق مخصوص نشستیں ملنی ہیں، ہم نے چار مختلف درخواستیں الیکشن کمیشن کو بھیجیں، الیکشن کمیشن نے یکم مارچ کو فیصلہ کیا مگر اس کا 4 مارچ کو اعلان کیا جس پر ہائی کورٹ نے حکم امتناع دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکم امتناع ختم ہونے سے پہلے حلف لینا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن یا پشاور ہائی کورٹ کا کوئی حکم موصول نہیں ہوا جبکہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج جن ارکان نے حلف لیا ان میں خیبرپختونخوا کا کوئی رکن شامل نہیں کیونکہ پشاور ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں گیا، لاہور ہائی کورٹ نے حلف نہ لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا اطلاق پنجاب سندھ اور بلوچستان پر نہیں ہوتا۔