اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور قومی اسمبلی میں نامزد قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑدھکڑ پر خبردار کیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹیز میں پنجاب اور اسلام آباد کے آئی جیز سمیت کئی افسران کے اکاؤنٹس چیک کروائے جائیں گے۔
عمر ایوب نے پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ہم جدوجہد کر رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی عروج پر ہے، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، ہم سپریم کورٹ سے اس کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل پنجاب سمیت ملک بھر میں ہمارے پرامن احتجاجی مظاہرے ہوئے، ہمارے لوگوں پر دہشت گردی کے پرچے درج کئے گئے اور 100 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ہم اس کی بھرپور مزمت کرتے ہیں، مریم نواز کے کہنے پر آئی جی اس میں سہولت کار ہے، آئی جی اب ن لیگ کا گھریلو ملازم بن کر رہ گیا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی شیر افضل مروت، شعیب شاہین، عامر مغل اور دیگر پر پرچے کئے گئے، اسلام آباد کا آئی جی ، ایس ایس پی، ڈی سی سب کے چہرے بے نقاب ہونے چاہئیں، پولیس کی وردیوں میں یہ ڈکیت بیٹھے ہیں، پولیس کا ایک پی مشن تھا کہ پی ٹی آئی کو کچلا جائے۔
نامزد اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیز میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذریعے ہم ان کے اکاؤنٹس چیک کروائیں گے، کوئی بھی کمیٹی ہو ہم ان افسران کو بلائیں گے اور پوچھ گچھ کریں گے، ان سب کا ضرور احتساب کیا جائے گا، نگران حکومت کا بھی ہم آڈٹ چیک کریں گے، ہم ہر سرکاری ادارے کے اکاؤنٹس چیک کریں گے ، جس کا مقصد دیکھنا ہو گا اخراجات کہاں کہاں کیے جا رہے ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کو آج بھی بلاک کیا جا رہا ہے، پاکستان کے نوجوانوں کو وقت پر خبر نہ پہنچ سکے اس لئے یہ سب کیا جا رہا ہے، ہم ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ ان ویب سایٹس کو کھولا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان ، بشری بی بی اور تمام پابند سلاسل کارکنان کی رہائی کے لئے کوشش کریں گے، بشری بی بی کو بھی سہولیات نہیں دی جارہیں، بشری بی بی کو عمران خان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری کی صحت اجازت نہیں دیتی کہ وہ سربراہ مملکت ہوں، وہ بیمار ہیں اور سپریم کمانڈر بننے کے اہل نہیں، ان کو مشورہ ہے کہ مفاہمت نہیں اپنا علاج کرائیں۔