جنیوا: اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے 200 کے قریب یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ اسرائیل کے وزیر خارجہ کاٹز نے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے امریکی درخواست کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے اہم اجلاس میں کیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں حماس کے جنگجوؤں کے 7 اکتوبر کو کیے گئے حملے میں مختلف مقامات پر اسرائیلی خواتین کو انفرادی اور اجتماعی طور جسمانی تشدد اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنائے جانے کی امریکی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ حماس کی دہشت گردی اور اسرائیلی خواتین پر جسمانی تشدد اور جنسی ہراسانی کے واقعات کی مذمت کی جائے اور حماس پر بھی داعش اور القاعدہ کی طرح پابندی عائد کی جائے۔
امریکی سفیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں کیا کچھ ہوا۔ اس پر کوئی شک باقی نہیں، تباہی اور ظلم کے شواہد موجود ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکا کے سفیر نے مزید کہا کہ اب صرف ایک ہی سوال ہے کہ ہم حماس کے ان جرائم کا کس طرح جواب دیتےہیں۔ سلامتی کونسل کو خاموش کھڑے رہنے کے بجائے حماس کی مذمت کرنی چاہیے۔
اس موقع پر فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل کے بارے میں کہا کہ اسرائیل غزہ سے نقل مکانی کرا رہا ہے اور غزہ کو ایسا شہر بنانا چاہتا ہے جو کسی کے رہنے کے قابل نہ رہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1500 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر تاحال بمباری جاری رکھی ہوئی جس میں 33 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور 64 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی بمباری میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ مسلسل بمباری کے باعث غزہ میں 23 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوگئے اور امدادی سامان کی ترسیل نہ ہوپانے سے بھوک و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔