کراچی: پولیس کا ایک اور ’’ڈکیت گروپ‘‘ پکڑا گیا، ایسٹ زون پولیس نے سچل تھانے کی حدود سے چھینے گئے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی تحقیقات شروع کر دی، ڈکیتی میں پولیس افسران کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چار روز قبل سچل تھانے کی حدود لیاری ایکسپریس وے کے قریب پولیس پارٹی نے ایک گاڑی کو روک کر تلاشی لی اور 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی رقم غائب کر دی جبکہ گاڑی میں سوار افسران کو ضلع سینٹرل کے علاقے کٹی پہاڑی کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے ہونے والی ڈکیتی کا آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے نوٹس لے لیا اور ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر کو تحقیقات کا حکم دے دیا جس کے بعد سچل تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا گیا اور تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔
اعلیٰ پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی ڈکیتی میں ضلع کورنگی کے تھانے زمان ٹاؤن کے پولیس افسران و اہلکار ملوث جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
ایسٹ زون پولیس کی جانب سے گزشتہ روز زمان ٹاؤن تھانے کا محاصرہ کیا گیا اور ایس ایچ او زمان ٹاؤن راؤ رفیق سے تفتیش کی گئی جبکہ پولیس پارٹی میں شامل پولیس افسر کرم اور پولیس کا پرائیویٹ بیٹر ظفر کی تلاش شروع کر دی ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ایسٹ زون پولیس کو تکنیکی بنیادوں پر تفتیش کے بعد کچھ شواہد ملے ہیں جس کے مطابق پی ایس ایل کی ڈیوٹی پر تعینات زمان ٹاؤن تھانے کی پولیس موبائل ایس ایچ او رؤ رفیق کی جانب سے کرم اور ظفر کے سپرد کی گئی جنہوں نے سہراب گوٹھ کے قریب لیاری ایکسپریس وے میں ایک گاڑی کو روک کر 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی اور فرار ہوگئے۔
پولیس ذرائع بتاتے ہیں کہ پولیس سے رقم کی ریکوری نہیں ہوسکی ہے اور ریکوری کی ذمہ داری ایس ایس پی عرفان بہادر کے سپرد کی گئی ہے جبکہ جن افراد سے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے چھینے گئے ہیں ان افراد کے ڈرائیور کو مخبری کے شبے میں حراست میں لے لیا گیا ہے جس نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ اُس نے ایس ایچ او زمان ٹاؤن کے خاص آدمی (بیٹر) ظفر کو 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی اطلاع دی اور پھر پولیس پارٹی نے گاڑی روک کر رقم ہڑپ کرلی۔
تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک افسر نے بتایا ہے کہ ایس ایچ او زمان ٹاؤن واقعے سے لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن کرم نامی پولیس اہلکار اور ظفر نامی شخص کے موبائل فون بند ہیں جن کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں مگر پولیس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ مبینہ ڈکیت پولیس پارٹی کی شناخت کے بعد ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر، ایس ایچ او سچل غلام حسین کورائی اور مدعی پارٹی آئی جی سندھ کے سامنے پیش ہوچکی ہے اور تمام صورتحال سے آگاہ بھی کرچکی ہے جبکہ غیر قانونی چھاپے میں استعمال ہونے والی پولیس موبائل کی شناخت بھی ہوچکی ہے۔
ایس ایچ او زمان ٹاؤن کو عہدے سے ہٹا کر حراست میں لے لیا گیا۔ ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ سابق ایس ایچ او زمان ٹاؤن راؤ رفیق کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔