ا سلام آباد: سپریم کورٹ نے 9 مئی واقعے کے پانچ ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی واقعے کے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پانچ ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں پچاس پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کر لیں۔
ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات لگانے پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا آپکو پتہ ہے انسداد دہشت گردی کی دفعات کن حالات میں لگائی جاتی ہیں، حال ہی میں دہشت گردی کے ایک واقعہ میں ایک افسر کی شہادت ہوئی وہ دہشت گردی کا واقعہ ہے، پشاور میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ، کوئٹہ میں وکلاء پر خود کش دھماکہ دہشت گردی کا واقعہ تھا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ہدایت کی کہ اپنا سیاسی کھیل سیاسی میدان میں لڑیں، عدالتوں میں سیاسی لڑائی نہ لڑیں، جب آتشی اسلحہ برآمد نہیں ہوا تو متعلقہ شق کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا کسی کا سیاسی جماعت سے تعلق رکھنا جرم ہے، ہم نے سیاسی جماعتوں اور طلباء یونینز پر پابندی لگائی اس لیے یہاں تک پہنچے ہیں، حکومت یا ریاست ماں باپ کی طرح ہوتی ہے، ماں باپ ناراض ہوں تو بچوں کو ایک دو تھپڑ لگا کر راضی ہو جاتے ہیں، سب کو بند کر دینے سے کیا حاصل ہوگا، ویسے بھی ایک سال گزر چکا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ کیا پہلے سے کوئی فہرست دی گئی تھی کہ ان ان افراد کو نامزد کر دیں؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نامزد ملزمان ریلی میں شریک تھے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا ریلی میں شرکت کرنا جرم ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ زمان پارک لاہور میں ڈیوٹی پر مامور ایک ہیڈ کانسٹیبل اسپیشل برانچ نے بیان دیا وہاں نو مئی کی سازش تیار ہوئی تھی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس پر کہا کہ کیا ایک ہیڈ کانسٹیبل کی بات مانیں کہ سابق وزیراعظم غدار ہے؟ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانی کی قدر کرتے ہیں، مگر نظام کو چلنے دیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی کہا کہ کیا چیک پوسٹوں پر بم دھماکوں والوں کی سازش پکڑی گئی؟
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ عدالتی کارروائی کے دوران دی گئی آبزرویشن سے ٹرائل کورٹ متاثر نہ ہو، اگر کسی اور جرم میں ملوث نہیں تو ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
ملزمان پر نو اور دس مئی کی درمیانی شب فوجی مرکز حمزہ کیمپ راولپنڈی میں حملہ توڑ پھوڑ کا الزام تھا۔ تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی میں اویس، نصراللہ، سیف اللہ، کامران اور وقاص نامی ملزمان پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔