کراچی: سندھ اور کراچی پولیس کی بھاری نفری نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب ڈیفنس میں جتوئی ہاؤس پر چھاپہ مارا تاہم کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب اندرون سندھ پولیس کی بھاری نفری نے کلفٹن ڈویژن پولیس کے ہمراہ ڈیفنس میں رہائش پذیر سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر پورے گھر کی تلاشی لی۔
پولیس ذرائع کے مطابق رات گئے اندرون سندھ مورو، نوشہرو فیروز اور نواب شاہ پولیس کی بھاری نفری نے ساحل تھانے کی حدود کلفٹن ڈویژن کی پولیس کے ہمراہ ڈیفنس میں رہائش پذیر سابق وزير اعظم پاکسان ( مرحوم ) غلام مصطفیٰ جتوئی کے بیٹے سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی کی ڈیفنس والی رہائشگاہ جتوئی ہاؤس پر چھاپہ مارا۔
پولیس کی بھاری نفری جتوئی ہاؤس میں داخل ہوئی اور پورے گھر کی تلاشی لی، الماریوں سے سامان نکال کر باہر پھینک دیا۔
مرتضیٰ جتوئی کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ پولیس کے چھاپے کے وقت گھر میں صرف خواتین موجود تھیں، پولیس کو بتایا بھی لیکن انہوں نے ایک نہیں سنی، پولیس نے خواتین اور بچوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور ہراساں کیا۔
اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہمیں پیپلز پارٹی میں شامل نہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے، جھوٹے مقدمات درج کرکے ہراساں کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کے خلاف سیاست جرم بنا دیا گیا ہے، ہمارے گھر چھاپہ بہت بڑی ریاستی دہشت گردی ہے، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ سندھ میں ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لیا جائے۔