اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف 4 سے 8 جون تک چین کے پانچ روزہ سرکاری دورہ پر روانہ ہوگئے، وزیراعظم لی کیانگ کی دعوت پر چین کا دورہ کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم بزنس ٹو بزنس فورم میں شرکت کریں کے اور گفتگو بھی کریں گے جبکہ 79 پاکستانی کمپنیوں کے نمائندے چینی کمپنیوں سے ملاقات کریں گے۔
رواں سال وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔ چین اس دورے کے ذریعے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان سدا بہار تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری میں مزید پیش رفت ہو اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ قریبی چین پاکستان تعلقات کے لیے نئے اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژا لیجی سے ملاقات اور بات چیت کریں گے۔ دونوں رہنما چین پاکستان تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر ایک خاکہ تیار کریں گے۔
وزیراعظم بیجنگ کے علاوہ گوانگ ڈونگ اور شانشی کا بھی دورہ کریں گے۔ دونوں ممالک نے اعلیٰ سطح کے قریبی تبادلے کیے، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر نتیجہ خیز تعاون کیا اور بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں مضبوط رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا۔
بی آر آئی منصوبے سے مجموعی طور پر 25ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری، 236000 ملازمتیں، 510 کلومیٹر ہائی ویز، 8 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلومیٹر کور ٹرانسمیشن نیٹ ورک بچھایا گیا جس سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی مضبوط ہوئی۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت دونوں ممالک اپنے رہنماؤں کی طرف سے طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائیں گے جس میں ترقیاتی حکمت عملی اور پالیسی کوآرڈینیشن کی مضبوطی شامل ہے جبکہ ’’ایم ایل ون‘‘ کی اپ گریڈیشن، گوادر بندرگاہ اور قراقرم ہائی وے فیز II کی بحالی سمیت میگا پراجیکٹس پر پیش رفت کو تیز کریں گے۔
دونوں ممالک مقامی حالات کی بنیاد پر صنعت، زراعت، کان کنی، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط کریں گے اور مزید گفت و شنید اور تجارتی لبرلائزیشن کو فروغ دیں گے۔