اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 روز میں تاریخ طلب کرلی۔
بلدیاتی انتخابات نا کرانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئے ریٹ پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز بھی معطل کر دیے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی و دیگر وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پٹشنرز کو پرانے ریٹ پر پراپرٹی ٹیکس جمع کرانا ہوگا، لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بعد یہ ٹیکس لگا سکیں گے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کیوں نہیں ہو رہے؟
حکام الیکشن کمیشن نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے شیڈول دیا ہوا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ 125 یونین کونسل کی حد تک حلقہ بندیاں ہو چکیں نئی کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی فیصلہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن کرانے ہیں۔ کیا بانی پی ٹی آئی، نواز شریف، شہباز شریف سب کی حکومتیں اس کی ذمہ دار ہیں کہ کسی نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن نہیں کرائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن وکیل کو ہدایت کی کہ نیشنل اسمبلی کے حلقوں سے یونین کونسل کو مکس نا کریں، کیا ہر دو تین ماہ بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی؟ وفاقی حکومت سے پوچھ کر آئیں اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن کی تاریخ بتا دیں۔ جسٹس محسن نے ریمارکس دیے کہ اگر تاریخ نا دی تو وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو بھی توہین عدالت کا نوٹس کروں گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے ایم سی آئی کے نام پر سارے شہر کی تباہی پھیر رہا ہے، بغیر لوکل گورنمنٹ آپ نے اربوں کے ٹیکس لگا دیے، اگر لوکل گورنمنٹ الیکشن تاریخ نہیں دیں گے تو چیف الیکشن کمشنر کو بتا دیں اور وفاقی حکومت کو بھی بتا دیں توہین عدالت نوٹس کروں گا، بغیر کسی اختیار کے سی ڈی اے نے ایم سی آئی کے اربوں روپے کے فنڈز استعمال کر لیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ اس حوالے سے دوسری عدالت میں بھی کیس زیر سماعت ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی دوسری کورٹ کا ذمہ دار نہیں میں اپنی کورٹ کو ذمہ دار ہوں، جو آپ کو سمجھ آتی ہے وہ تاریخ دے دیں ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، وفاقی حکومت اگر الیکشن نہیں کراتی تو میں ان کو دیکھ لوں گا۔