اسلام آباد: تحریک انصاف نے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پر ایف آئی اے کے نوٹس کے معاملے کو پارلیمان میں اٹھانے اور عدالت کے روبرو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔
بانی چیئرمین تحریک انصاف کے ایکس اکاؤنٹ پر حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مبنی ویڈیو کے پوسٹ کیے جانے پر ایف آئی اے نے نوٹس لیا تھا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے ایف آئی اے سے حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ کی نقل بھی مانگ لی ہے۔عمر ایوب خان نے ایف آئی اے کو نوٹس کا جواب تحریری طور پر بھجوا دیا ہے، جواب ڈاکٹر بابر اعوان کی وساطت سے بھجوایا گیا۔
عمر ایوب کے وکلاء نے ایف آئی اے کو جواب دیا ہے کہ ایف آئی اے نے ہمارے مؤکل عمر ایوب خان کو ایک ہتک آمیز نوٹس بھجوایا جس میں مبہم، مشکوک اور غیرقانونی سوالات پوچھے گئے۔ نوٹس سقوطِ ڈھاکہ سے جڑے واقعات سے متعلق ہے جس پر حکومتِ پاکستان نے کمشن قائم کیا۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ اس کمیشن نے 1972 میں عبوری جبکہ 1974 میں مکمل رپورٹ ریاست کو جمع کروائی جسے نہ تو مسترد کیا گیا نہ ہی اس کے مندرجات کی تردید کی گئی، کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ میں جنرل یحییٰ خان اور ہتھیار ڈالنے والے جنرل امیر عبداللہ خان نیازی کے بیانات بھی قلمبند کیے اور انہیں رپورٹ کا حصہ بنایا، حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کابینہ ڈویژن میں موجود ہے۔
عمر ایوب نے جواب میں لکھا ہے کہ ایف آئی اے نہ تو تاریخ دانوں پر مشتمل ایک محکمہ ہے، نہ ہی سپریم کورٹ اور نہ ہائیکورٹس سے بالا کوئی ادارہ ہے، ایف آئی اے کے اس نوٹس کا واحد مقصد ملک کے مقبول ترین سیاسی قائد عمران خان اور ان کی جماعت کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب کو نشانۂ انتقام بنانا ہے، ایف آئی اے جواب کی تیاری کے لیے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کی نقل فراہم کرے۔
عمر ایوب اپنے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے اس نوٹس کے ذریعے کیے جانے والے پراپیگنڈے کا معاملہ پارلیمان میں اٹھانے اور اسے عدالت کے روبرو چیلنج کرنے کا حق بھی استعمال کریں گے۔