اوساکا: جاپانی سائنس دانوں نے ایک ایسی دوا تیار کی ہے جو انسانی دانت کو دوبارہ اُگا سکتی ہے۔
جاپان کے شہر اوساکا میں قائم کٹانو ہاسپٹل اور کیوٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے کاٹسو تاکا ہاشی کا کہنا تھا کہ سائنس دان ایسے افراد جن کے دانت گِر رہے ہوں یا گِر چکے ہوں کی مدد کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے۔
یہ پیشرفت یوٹیرین سینسیٹائزیشن-ایسوسی ایٹڈ جین-1 (یو ایس اے جی-1) نامی اینٹی باڈی کا سالوں تک معائنہ کرنے کے بعد سامنے آئی ہے، جس کو چوہوں اور فیریٹ کے دانت کی نمو میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
2021 میں کیوٹو سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے ایک مونو کونل اینٹی باڈی دریافت کی تھی جو یو ایس اے جی-1 کو بون مورفوجینیٹک پروٹین (بی ایم پی) نامی سالموں کے درمیان رابطے میں خلل ڈالتی تھی۔
تحقیق کے شریک مصنف کاٹسو تاکا ہاشی کا جاری کی جانے والی پریس ریلیز میں کہنا تھا کہ سائنس دان یہ جانتے تھے کہ یو ایس اے جی-1 کو دبایا جانا دانت کی نمو کے لیے مفید ہوتا ہے۔ تاہم، یہ بات معلوم نہیں تھی کہ آیا ایسا کرنا کافی ہوگا یا نہیں۔
فیریٹس ڈائی فائیو ڈونٹ جانور ہوتے ہیں اور ان کی دانتوں کی ترتیب بالکل انسانوں کی طرح ہوتی ہے۔ سائنس دانوں کو اب یہ دیکھنا ہے کہ یہ مماثلت کس حد تک ہے کیوں کہ رواں برس ستمبر سے اس آزمائش کی ابتداء انسانوں پر کی جائے گی۔
11 مہینوں تک جاری رہنے والی یہ تحقیق 30 سے 64 برس کے درمیان 30 مردوں پر کی جائے گی، جن کا کم از کم ایک دانت نہیں ہوگا۔
واضح رہے جانوروں پر کی جانے والی تحقیق میں دوا کے کسی قسم کے مضر اثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔