اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فون پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2024-25ء کے لیے درآمدی موبائل فون پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے اورپی ٹی اے ٹیکس بڑھانے کے علاوہ فنانس بل میں درآمدی موبائل فون پرجی ایس ٹی مزید بڑھانےکی بھی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون پر 25 فیصد جی ایس ٹی عائد ہونے کے باعث مزید جی ایس ٹی مشکل ہے۔
دریں اثنا آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 932 ارب روپے کے قرضے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت 316 ارب، چاروں صوبے 616 ارب روپے بیرونی قرضہ لیں گے۔ سندھ حکومت سب سے زیادہ 334 ارب روپے کا قرضہ لے گی۔ پختوانخوا حکومت 131 ارب روپے کے بیرونی قرضے پر انحصار کرے گی۔ پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 123 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لے گی جب کہ بلوچستان حکومت 29 ارب کے قرضے لے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر مقامی وسائل سے سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی شیئر کر دی گئی ہیں، جس کے مطابق مختلف محکمے ترقیاتی منصوبوں پر اپنے وسائل سے 196 ارب 89 کروڑ خرچ کریں گے۔
وفاق اور صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات
آئندہ مالی سال میں وفاق اور صوبے مل کر ترقیاتی منصوبوں پر 3792 ارب روپے خرچ کریں گے
رواں مالی سال کے مقابلے میں مجموعی قومی ترقیاتی بجٹ میں 1012 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
وفاقی پی ایس ڈی پی 550 ارب اضافے کے ساتھ 1500 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
چاروں صوبوں کا سالانہ ترقیاتی پلان 462 ارب روپے اضافے سے 2095 ارب روپے ہوگیا۔
سندھ ترقیاتی منصوبوں پر سب سے زیادہ 764 ارب روپے خرچ کرے گا۔
پنجاب نے 700 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مقرر کر دیا۔
پختوانخوا نے 351 ارب ،بلوچستان نے 281 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے۔