پشاور: مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ عام عوام کے لیے معاشی قتل ہے جس سے معمولات زندگی اور کاروبار حد سے زیادہ متاثر ہوگا۔
وفاقی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں حکومت کا کوئی منشا شامل نہیں بلکہ آئی ایم ایف بجٹ ہے البتہ پینشن اصلاحات میں خیبر پختونخوا حکومت کی پیروی کی گئی ہے۔ وفاق میں نئے سرکاری ملازمین کو کنٹریبیوٹری پینشن کے تحت ملازمت دی جائے گی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے، ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے سلیبز بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ کیپیٹل گین ٹیکس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس پہلی دفعہ 15 فیصد اور نان فائر کا 45 فیصد کر دیا گیا ہے، نان فائلر عوام کا غریب طبقہ ہے جس پر 45 فیصد ٹیکس کر دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر 38 فیصد ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ نان ٹیکس ریونیو کو 3587 ارب کر دیا ہے جو مہنگائی کا بڑا ذریعہ ہے، ٹیکسز کی بھرمار سے تمام شعبے متاثر ہوں گے۔ صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کی آمدنی 9111 ارب روپے ہوگی جبکہ اس سال سود کی ادائیگی صرف 9700 ارب روپے ہے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی آمدنی سے سود کی ادائیگی بھی نہیں ہو سکتی، بجٹ میں بی آئی ایس پی پروگرام کے لیے 593 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بی آئی ایس پی سے 9.3 ملین کے بجائے 10 ملین افراد مستفید ہونگے کوئی بڑی بات نہیں۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں مہنگائی کا 12 فیصد ہدف صحیح نہیں ہے اس سے زیادہ مہنگائی ہوگی، نان ٹیکس فائلر کیٹیگری کے بعد لیٹ فائلر کیٹیگری کا اضافہ ایک اور غلطی ہے، پیٹرولیم لیوی کو 80 روپے تک بڑھانے سے عوام پر مزید بوجھ آئے گا، تنخواہوں میں 25 اور 20 فیصد اضافہ ریلیف ضرور لیکن صوبوں کے سرپلس پر ضرور اثر پڑے گا۔