لاہور / اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو عوام کا معاشی قتل اور جماعت اسلامی نے اسے آئی ایم ایف بجٹ قرار دے کر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
وفاقی حکومت کے پیش کردہ آئندہ مالی سال 2024-2025 کے بجٹ کو پاکستان تحریک انصاف نے زہر قاتل کا نام دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری ردعمل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا عوام دشمن بجٹ نہ صرف عوام کے معاشی قتل بلکہ عام آدمی کے معمولات زندگی پر حملے کا ذریعہ ہے، حالیہ بجٹ دراصل آئی ایم ایف کا بجٹ ہے جس میں حکومت کی کوئی منشاء شامل نہیں ہے۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا جبکہ ورلڈ بینک کے مطابق شرح نمو 2.4 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی، 12 فیصد شرح مہنگائی کا ہدف بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بالکل غیر حقیقی ہے جو حاصل کرنا ناممکن ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کے مطابق عوام پر ٹیکسز کی بھرمار کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس ہدف 48 فیصد بڑھا کر 12970 ارب روپے کر دیا گیا جو حکومت کا انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ نان ٹیکس ریوینیو جو کہ مہنگائی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اسے بڑھا کر 3587 ارب روپے کر دیا گیا، بجٹ خسارہ جو وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہوگا تاریخ کی بلند ترین سطح پر جائے گا جبکہ برآمدکنندگان پر ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کے نتیجے میں ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے پر ٹیکس میں اضافے سے نہ صرف مارکیٹ میں خوف و ہراس پھیلے گا بلکہ نقد رقم کے ذریعے لین دین کی حوصلہ افزائی ہوگی، صوبوں کو رقم کی ادائیگی کے بعد وفاقی حکومت کی آمدن 9119 ارب روپے ہوگی جو کہ صرف سود کی مد میں 9775 ارب روپے ادا کرنے کیلئے بھی ناکافی ہے۔
تحریک انصاف نے کہا کہ پہلی بار پنشن کا بل سول حکومت کے 839 ارب کے اخراجات سے بڑھا کر 1014 ارب کر دیا، ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد تک بڑھا کر اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے، پہلی مرتبہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے پر ٹیکس 15 فیصد اور نان فائلر کے غریب طبقہ کیلئے 45 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ ٹیکس فائلر کے علاوہ نان ٹیکس فائلر کیٹیگری کے بعد لیٹ فائلر کیٹیگری کا اضافہ حکومت کا ایک اور احمقانہ اقدام ہے جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے حیران کن طور پر 593 ارب روپے مختص کر دیے جس سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد صرف 9.3 سے 10 ملین ہے، زراعت پیکج کیلئے شہباز شریف کے 1800 ارب کے دعوے کے برعکس محض 5 ارب روپے مختص کرنا ایک مذاق ہے۔
تحریک انصاف نے کہا کہ 12 فیصد شرح مہنگائی کے تناظر میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 22 سے 25 فیصد اضافے کی تجویز سمجھ سے بالاتر ہے، پٹرولیم لیوی میں 80 روپے تک کا اضافہ عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی ایک اور کوشش ہے، وفاقی بجٹ 25-2024 تضادات کا مجموعہ ہے جو عوام، روزگار اور معاشی ترقی کے برخلاف ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویزکو بجٹ کا نام دیا گیا ہے، وزیرخزانہ کی تقریر ناکامیوں کی داستان تھی، حکومت نے آئی ایم ایف کو اداروں میں مداخلت کی اجازت بھی دے رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران آئی ایم ایف سے قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کی جرات نہیں رکھتے،ملک میں وزرائے خزانہ درآمد کیے جاتے ہیں، آئی ایم ایف سے لیے گئے 23 پروگراموں سے معیشت بہتر نہ ہوئی، ٹیکس آمدن اضافہ میں ایف بی آر کا کوئی کریڈٹ نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے سے 326ارب سمیٹے گئے، پٹرولیم لیوی،مہنگی گیس اور بجلی بلنگ سے غریب کو نچوڑا گیا، ٹیکس آمدن کا 87فیصد قرض،سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، جب تک سود رہے گا، معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، مہنگی بجلی آئی پی پیز سے کئے گئے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں کا نتیجہ ہے۔