خانیوال کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں بچوں کے وارڈ میں زیر علاج تین بچے انجکشن لگتے ہی دم توڑ گئے ۔
بچوں کو لگائے جانے والے انجکشن ری ایکشن کر گئے۔ جاں بحق بچوں میں چھ ماہ کی دعا فاطمہ، ڈیڑھ سالہ ایان اور تین سالہ رمضان شامل ہیں۔ جاں بحق بچوں کے ورثاء نے پیڈز وارڈ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد وارڈ کی انچارج نرس کو معطل کرکے مزید انکوائری کی جارہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے افسران، پولیس ، ڈپٹی کمشنر محمد علی بخاری رات گئے اچانک ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچ گئے اور انجکشن Ceftraxon سے 3 بچوں کے جاں بحق ہونے پر سی ای او ہیلتھ اور ایم ایس سے معلومات لیں۔ ایم ایس ڈاکٹر عمارہ کا کہنا تھا کہ انجیکشن حکومتی لیبارٹریز سے پاس شدہ تھا۔
ڈپٹی کمشنر کے حکم پر بچوں کے جاں بحق ہونے کے بعد Injection Ceftraxon کا تمام اسٹاک ضبط کرلیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ واقعہ کی شفاف انکوائری کرواکر ذمہ داران کا تعین کرے گی۔ انہوں نے ڈی ایچ کیو سمیت ضلع کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں Injection Ceftraxon بند کرانے کا حکم بھی دیا۔
ڈی سی چلڈرن وارڈ میں زیر علاج بچوں کے والدین سے بھی ملے اور کنسلٹنٹ کا تجویز کردہ دوسرا انجکشن منگوا کر بچوں کو لگوانے کی ہدایت کی۔