اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا اسلام آباد کے انتخابی ٹریبیونل تبدیلی کا آرڈر معطل کر دیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے معافی مانگ لی تاہم ہائی کورٹ نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے الیکشن ٹربیونل کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ اپ اس آرڈیننس کا کیسے دفاع کریں گے؟ کون سا آسمان گرنے لگا تھا کہ قائم مقام صدر سے رات و رات آرڈیننس جاری کروا دیا، پارلیمنٹ کو ختم کردیتے ہیں اور آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلواتے ہیں ، آپ لوگوں نے آرڈیننس کی فیکٹری لگا رکھی ہے، ایک واہ فیکٹری ہے اور دوسری آرڈیننس فیکٹری ، وہ اسلحہ بنانے ہیں آپ آرڈیننس بناتے ہیں ، جج صاحب کیخلاف کیا تعصب تھا جو الیکشن کمیشن کو نظر آگیا ؟
عدالت نے استفسار کیا کہ انجم عقیل خان آپ نے الیکشن کمیشن نے ٹربیونل تبدیلی کی درخواست دی تھی؟ آپ مجھے سمجھا دیں کہ یہ کیا لکھا ہوا ہے ، ان الفاظ کا مطلب کیا ہے، تعصب کیا ہوتا ہے یہ ہی بتا دیں؟
انجم عقیل خان نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں بھی تسلیم کرتا ہوں میری انگریزی کمزور ہے، یہ لیگل زبان ہے میں نے دستخط کئے ہیں، ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں، یہ غلطی میری ہے بغیر پڑھے دستخط کئے ہیں، ان الفاظ پر میں معافی مانگتا ہوں، کیس ٹرانسفر کرواںے کے لیے درخواست دی تھی۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ کی وہ سفارش نہیں مان رہے تھے کیا اس لیے آپ انہیں تبدیل کروانا چاہتے تھے؟
انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ میں نے سفارش نہیں کی۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کی درخواستوں کا متن ہے کہ جج متعصب ہے، ہم بھی یہاں بیٹھے ہیں یہ سب کیوں کیا؟ آپ پارلیمنٹرین ہیں آپ نے قانون سازی کرنی ہوتی ہے، آپ نے جج پر کیوں الزام لگایا؟ آپ یہ بتا دیں کہ جج کی تبدیلی کی درخواست کیوں دی؟ جج کا کیا تعصب تھا بس اتنا بتا دیں ؟ انجم عقیل صاحب بتا دیں پتہ نہیں بجٹ سیشن میں ووٹ دینے کے لیے آپ باہر ہونگے یا نہیں ، آپ کہہ رہے ہیں غلط آرڈر کیا تھا تو آپ سپریم کورٹ چلے جاتے ، آپ نے یہ زبان جان بوجھ کر استعمال کی ہے؟
انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ جان بوجھ کر استعمال نہیں کیا الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہوگئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا ٹریبیونل تبدیلی کا آرڈر معطل کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ٹریبیونل بحال کردیا۔
ہائی کورٹ نے انجم عقیل خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے استفسار پر انجم عقیل خان درخواست میں استعمال کئے گئے الفاظ کی وضاحت نہ کرسکے۔ کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔