پشاور: مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے، عمر ایوب کا استعفا عمران خان کی مشاورت سے ہوا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت جس کی 2 ذمے داریاں ہیں ایک سیاسی اور ایک پارلیمانی تو اس رکن کو ایک عہدہ رکھنا ہوگا۔ ہمارے تمام ایم این ایز ہمارے ساتھ ہیں، کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے ۔ بطور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ذمے داریاں سنبھال رہے ہیں، اس لیے انہوں نے استعفا دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمر ایوب نے خان صاحب سے مشاورت کے ساتھ پارٹی عہدہ چھوڑا ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ انصاف نہیں کرسکتے اپنے عہدے سے تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہوگا کہ کونسا عہدہ چھوڑتے ہیں ۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمر ایوب نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعظم کے آپریشن عزمِ استحکام کے اعلان پر کنفیوژن شروع ہوئی کہ کوئی نیا آپریشن شروع ہونے والا ہے ۔ وزیراعظم نے آپریشن عزمِ استحکام کا اعلان کیا لیکن تفصیل نہیں بیان کی۔ عزم استحکام آپریشن کے اعلان کے بعد سکیورٹی فورسز پر بے جا تنقید شروع ہوئی ۔ وزیراعلیٰ نے تمام اراکین قومی اسمبلی کو بلایا اور انہیں ایپکس کمیٹی کے اجلاس پر بریفنگ دی۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جے یو آئی،اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے عزم استحکام آپریشن پر وضاحت کی کہ ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ آپریشن دہشت کے خلاف ہورہا ہے لیکن ایک صوبے کو انتقامی کارروائی پر نشانہ بنایا گیا ۔ خیبر پختونخوا گزشتہ 40سال سے دہشتگری کا نشانہ بن ہوا ہے، عوام اور پاک فوج نے قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوات، باجوڑ، مہمند، وزیرستان میں فوجی آپریشنز کی اجازت گزشتہ حکومتوں نے دی ۔ آئندہ بھی اگر قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن ہوگا تو خیبرپختونخوا حکومت کی رضامندی کے بغیر نہیں ہوگا ۔ کسی بھی قسم کا آپریشن پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر نہیں ہوگا ۔ خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی کی اجازت کے بعد ہی آپریشن کی اجازت دی جائے گی۔ فوجی آپریشن سے قبل قبائلی زعما اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کی جائے گی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اب تک قبائلی اضلاع میں کوئی نئے آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا، پرانے آپریشن کے تحت کارروائیاں جاری ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے، جس میں تمام پارٹیوں کو دعوت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے بجٹ میں پولیس کو جدید اسلحہ کی فراہمی کے لیے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں کے لیے پلان بنایا ہے تاکہ لوگوں کی پسماندگی دور ہو۔ امن امان کے لیے کرک، ٹانک، ڈی آئی خان اور دیگر اضلاع میں پولیس بھرتیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے خیبر پختونخوا میں 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا اعلان کیا ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط لکھا جائے گا تاکہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ سمز، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں، ٹیرر فنڈنگ کی روک تھام کے لیے کابینہ اجلاس میں بات کی گئی ۔ گزشتہ حکومت میں طالبان سے مذاکرات کا حصہ رہا، لیکن مذاکرات آگے نہیں بڑھے۔ مذاکرات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں لیکن ہم نے کالعدم تنظیم کے کسی بھی رکن کو پاکستان نہیں بلایا ۔ کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں ہتھیار ڈالنے اور ریاست کے آئین کے دائرہ کار پر بات ہوئی ۔ 2022 میں ایمن الظواہری پر ڈرون حملے کے بعد کالعدم تنظیم تحریک طالبان سے مذاکرات ختم ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت نے صرف ایک انتشار پیدا کرنے اور فوج کو بدنام کرنے کے لیے یہ بدگمانیاں پھیلائیں۔