اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے اور اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ شاہدخاقان عباسی کا اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی اخراجات کی مد میں 500 ارب روپے دینے کا دعویٰ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی ہی کا حجم ہی 1500 ارب روپے ہے، ہمارے سابق ساتھیوں نے غلط اعدادوشمار پیش کیے، شائد انہوں نے کتاب غلط پڑھی۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کا محکمہ بند کیا جارہا ہے، انہوں نے اخراجات میں کمی کی بات کی تو اخرجاات میں کمی ایسے ہی ہوتی ہے جب آپ پاک پی ڈبلیو ڈی جیسے محکموں کو ختم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وزیرخزانہ کی سربراہی میں ڈائون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے لیے کمیٹی بنائی ہے جو اس پر کام کرے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین تنخواہ اور مراعات نہیں لے رہے اور ان کے سفری اخراجات پر بھی پابندیاں ہیں۔ اخراجات میں کمی کے حوالے سے سب سے پہلے کابینہ نے مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے محکمے بند ہوں گے، ڈویژن بند ہوں گے اور انہیں محکموں میں ضم کیا جائے گا جس سے اخراجات میں کمی آئے گی، انہوں نے کہا کہ شاہاخاقان کو رائٹ سائزنگ، ڈاؤن سائزنگ، نجکاری، محکموں کے بند اور ضم کیے جانے کی تعریف کرنی چاہیے تھی۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم معیشت کی سمت کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ قوم خوشحال ہو۔ وزیراعظم نے بجٹ میں متعدد شعبوں پر ٹیکس نہیں لگنے دیا، اور اس کے لیے انہیں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ کے اخراجات کے مساوی ہوگئے ہیں،ا سٹاک ایکس چینج نئے نئے ریکاڑڈز قائم کررہا ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ بجٹ بالکل درست ہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کا یہ ویژن ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا اور اس کے بعد آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ نہیں جانا پڑے گا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینی ہے، نان فائلرز کو فائلر بننا ہوگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ جہاں مالیاتی گنجائش ہوگی وہاں ریلیف دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد کی سطح پر آگئی ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کی جارہی ہے، اگست تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل ہوجائے گی اور آنے والے مہینوں میں معاشی حالات مزید بہتر ہوں گے۔