اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو بانی پی ٹی آئی عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل میں تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
بانی پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات کی فراہمی اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔
عدالت نے فیصلے میں ہدایت دی کہ وفاقی حکومت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی زندگی اور صحت کی حفاظت یقینی بنائے اور عدالت کی جانب سے فراہم کی گئی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد یقینی بنائے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل میں وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جن کے وہ حقدار ہیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق جب یہ درخواست دائر کی گئی تھی تب بانی پی ٹی آئی جیل میں سزا کاٹ رہے تھے اور موجودہ صورتحال میں درخواست گزار خود بھی جیل میں سزا کاٹ رہی ہیں، درخواست میں جو معاملہ اٹھایا گیا ہے وہ بانی پی ٹی آئی تک محدود نہیں بلکہ عمومی نوعیت کا ہے، کہا گیا کہ ایک قیدی کے کوئی حقوق نہیں جو کہ مکمل طور پر غلط ہے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ قید کا مطلب غیر انسانی برتاؤ بالکل بھی نہیں ہے بلکہ قید کا مقصد بغیر کسی جسمانی و دماغی دباؤ کے قیدی کی اصلاح ہے، اس عدالت نے مقدمہ خالد حسین بنام وزارت انسانی حقوق میں گائیڈ لائنز فراہم کر دی ہیں اور وفاقی حکومت ملک کی تمام جیلوں اور بالخصوص اڈیالہ جیل میں ان گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کرانے کی پابند ہے، بظاہر اب تک وفاقی حکومت جیلوں میں ان گائیڈ لائنز پر عمل درآمد نہیں کرا سکی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت فوری طور پر ملک کی تمام جیلوں میں فراہم کردہ گائیڈ لائنز پر عمل درآمد یقینی بنائے، پاکستان انسانی حقوق سے متعلق بہت سے بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کنندہ ہے، بظاہر وفاقی حکومت نے ان معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے یہ درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جاتی ہے.