لاہور: وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پہلے نظریہ ضرورت مشرف کے لیے لایا گیا تھا، کل اس کی سپر ڈگری آئی۔
صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن تھا اب تو سیاہ دن گنتے گنتے عمر گزر جائے گی سیاہ دن کم نہ ہوں گے۔ ہم تاریخ سے سیکھ کر درست کریں لیکن کل نظریہ ضرورت کی سپر ڈگری آئی۔ پہلے نظریہ ضرورت دورِ آمریت میں مشرف کے لیے لایا گیا، آئین کو فٹبال کے ذریعے کھیلا گیا۔ مشرف پہلا سول مارشل لا ڈکٹیٹر تھا۔انہوں نے کہا کہ 63 ای کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچایا گیا۔ پیار محبت کی سپریم کورٹ میں اتنی پیار محبت ہوئی۔ سوال ہے ایک پارٹی کے لیے کیوں پیار ہے؟۔ ایجنسیوں کی مداخلت ہوتو پاناما جیسا فیصلہ آتا ہے۔ بیٹے سے تنخواہ لینے اور بیٹی کو باپ کے ساتھ کھڑے ہونے کی سزا ملتی ہے۔ شہبازشریف کو گندا نالہ کیس میں پکڑ لیاجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھڑ جب کاٹتی ہے تو پتہ لگ جاتا ہے۔ بھڑ اس وقت ملکی قانون اور سیاسی کلچر کو کاٹ گئی ہے۔ سپریم کورٹ کی مہربانی ہے جو پی ٹی آئی نے نہ مانگی نہ فریق تھی، انہیں دیدی۔ پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی کی غلطیاں بھی ججوں نے درست کیں۔آئینی فلور کراسنگ کا راستہ بنایا گیا۔ پی ٹی آئی نے ایفیڈیوڈ لکھ کر دیا کہ سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں لیکن سپریم کورٹ نے اجازت دی فلور کراس کرکے پی ٹی آئی میں گھس جائیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت کام کرے گا؟، ا سکروٹنی لسٹوں کا وقت ہوتا ہے، ایفیڈیوڈ دیا تو اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کس شق کے تحت سب کچھ ہوگا۔ آئین میں کسی کو لامحدود اختیارات نہیں دیے گئے لیکن لامحدود بااختیار عدلیہ ملک کے ساتھ اور کیا کرنا چاہتی ہے۔ جب جب ایسے فیصلے آئے ملک 63 اے سے پہلے صوبہ میں استحکام نہ ہوسکا۔ عدلیہ اور ڈاکٹرز کے پاس گنجائش نہیں ہوتی، باقی ہے پاس غلطی کی گنجائش ہوتی ہے، دونوں ہی زندگی یا موت دے سکتے ہیں۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پاناما کے فیصلے سے آج تک ملک مستحکم نہ ہو سکا، لاڈلے کی محبت سب پر غالب آ جاتی ہے۔ پارٹی کی غلطیاں فیصلے میں ججوں نے درست کیں۔ سپریم کورٹ میں بن مانگے ایک شخص اور پارٹی کے لیے ریلیف دیا جا رہا ہے۔فیصلے کے فوراً بعد اسٹاک ایکسچینج کی حالت دیکھیں، لاڈلے کی محبت میں فیصلے ہوتے ہیں تو ملکی معیشت نیچے گر جاتی ہے۔