اسلام آباد: مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دینے کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔
نظرثانی درخواست ایڈووکیٹ حارث عظمت کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی کیس میں فریق ہی نہیں تھی اور پی ٹی آئی جب عدالتی کارروائی میں شامل ہی نہیں تھی تو اسے نشستیں کیسے دی جا سکتی ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق تمام عدالتی فورمز پر یہ سوال زیر بحث رہا کیا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار ہے یا نہیں، سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی دو الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں، بظاہر سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک ہی سیاسی جماعت کے طور پر سمجھا۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے امیدواروں کو سیاسی جماعت میں شمولیت کے لیے 15روز کا وقت دیگر منفرد کام کیا۔ آرٹیکل 51 کی ذیلی شق 6 ڈی اور ای میں امیدوار کو تین دن کے تحت سیاسی جماعت میں شمولیت کرنا ہوتی ہے، کسی سیاسی جماعت کے امیدوار کو 15 دن میں پارٹی شمولیت کا کہنا خلاف آئین ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اضافی گراؤنڈ لینے کے لیے حق بجانب ہیں۔
ن لیگ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ 12 جولائی کے مختصر حکمنامے کو کالعدم قرار دے کر سپریم کورٹ حکم امتناع جاری کرے۔
قبل ازیں، وفاقی حکومت اور اتحادی جماعتوں نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ حالیہ فیصلے میں تحریک انصاف کو بن مانگے ریلیف دیا گیا جس پر نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سنی اتحاد کونسل کا منشور ہے کہ کوئی غیر مسلم ان کی جماعت کا رکن نہیں بن سکتا۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ نظرثانی میں یہ استدعا کی جائے گی جنہیں ریلیف دیا گیا ہے کیا انہوں نے مانگا تھا؟ ایک سیاسی جماعت کو وہ حق دیا گیا جس کا وہ حق نہیں رکھتی، ہم سمجھتے ہیں کہ نظرثانی کی اپیل دائر کرنے میں حق بجانب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے، ان کے ایم این ایز نے عدلیہ کے سامنے یہ نہیں کہا کہ ہم تحریک انصاف کے رکن ہیں اور جن ایم این ایز کو ریلیف دیا گیا ہے کیا وہ عدلیہ کے سامنے موجود تھے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیف مانگا تھا جو انہیں دیا گیا ہے
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ لی ہے اور فارن فنڈنگ کیس میں 6سال سے اسٹے پر اسٹے لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بطور جماعت قرار دے دیا.