اسلام آباد: این ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں سیلابی صورتحال کا خطرہ جبکہ جنوبی سندھ کے علاقوں میں آندھی اور طوفانی بارشوں کا امکان ظاہر کر دیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کے مطابق بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مون سون بارشوں کا سلسلہ پاکستان کے بالائی علاقوں میں داخل ہوا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے مختلف علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے سلسلہ شروع ہوگا جو کہ 27 جولائی تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
جنوبی سندھ کے علاقوں میں آندھی طوفان اور بارشوں کے علاوہ سندھ کے ساحلی علاقوں سمیت کراچی، حیدرآباد، عمر کوٹ، میرپور خاص، نوابشاہ، سکھر، لاڑکانہ ڈویژن، تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، اسلام کوٹ اور مضافاتی علاقوں میں آج رات آندھی، طوفان اور بارش متوقع ہے۔
جنوبی پنجاب میں روہی، رحیم یار خان اور جبکہ بالائی اور وسطی پنجاب، پوٹھوہار ریجن، آزاد کشمیر میں نیلم ویلی، مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی، بھمبر، کوٹلی، میرپور اور گلگت بلتستان اور بالائی خیبر پختونخوا میں دیر، چترال، سوات، کوہستان، باجوڑ، شانگلہ، بٹگرام، بونیر، کوہاٹ، باجوڑ، مہمند، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، صوابی، نوشہرہ، مردان،چارسدہ، ہنگو، کرم، وزیرستان، بنوں، لکی مروت اور ڈیر اسماعیل خان میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
بارش کے نتیجے میں مختلف شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال اور ندی نالوں میں طغیانی جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات متوقع ہیں۔
این ڈی ایم اے نے متعلقہ صوبائی اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایمرجنسی رسپانس ٹیموں کو الرٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال پر فوری رسپانس کو یقینی بنانے کے لیے وسائل کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ عوام سے التماس ہے سیلابی صورتحال سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
علاوہ ازیں، مسافر اور سیاح حضرات لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیش نظر پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔ آسمانی بجلی سے اپنی حفاظت یقینی بنانے کے لیے خراب موسم میں باہر نکلنے سے گریز کریں اور بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے دور رہیں۔
این ڈی ایم اے نے ’’پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ‘‘ ایپلیکیشن متعارف کرا دی ہے جو گوگل پلے اسٹور اور iOS ایپ اسٹور پر موجود ہے تاکہ عوام کو بر وقت الرٹس، ایڈوائزریز اور خطرے سے متعلق مخصوص گائیڈ لائنز، عوامی آگاہی کے پیغامات اور دیگر ضروری معلومات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے