کراچی: صوبائی وزیر داخلہ و قانون ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ جمہوریت کو جب جب خون کی ضرورت پڑی وکلا نے خون دیا،کراچی میں رہنا بہت مشکل ہے، وکلا کو اپنے دفاع کے لیے اسلحہ لائسنس دے رہے ہیں۔
کراچی بار کے نئے بار روم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ و قانون نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن ہمارے لیے والدین کا درجہ رکھتی ہے۔ اسی بار نے مجھے آج یہاں تک پہنچایا ہے۔ ملک بنانے میں وکلا کا اہم کردار رہا ہے۔ جمہوریت کو جب جب خون کی ضرورت پڑی وکلا نے خون دیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی بار اور وکلا نے آئین کی بالادستی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ وکلا کی سیاسی وابستگیاں ہوسکتی ہیں لیکن کالے کوٹ کا تعلق صرف بار سے ہوتا ہے۔ کراچی بار پلاٹوں کے معاملے پر احتجاج کرنے جارہی تھی۔ میری معلومات میں آیا تو کہا کہ احتجاج تب ہوتا ہے جب کوئی بات نہیں مانی جائے۔
ضیا الحسن لنجھار نے کہا کہ سینیئر وکلا نوجوانوں کو سمجھائیں، کراچی بار اتنی طاقتور ہے کہ وہ احتجاج کرنے اپنی بات منگوا سکتے ہیں۔ عدلیہ کی بحالی تحریک میں وکلا کے جدوجہد دیکھی ہے۔ وکلا کو نجی فرمز یا سرکاری اداروں میں انٹرن شپ ملنی چاہیے۔ کراچی بار تجاویز دے تو میں ریکیمنڈیشن دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نئے تھے تب وکلا میں مایوسی ہوتی تھی۔ نئے وکلا کے لیے معاشی چیلنج ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود ہم نے حیدرآباد میں وکلا کو زمین الاٹ کی۔ وکلا رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے خصوصی اجازت حاصل کی۔ وکلا کے لیے زمین کے لیے جب چالان آئے گا تب وزیر اعلی صاحب سے فائدہ لیں گے۔
صوبائی وزیر قانون و داخلہ نے کہا کہ کراچی میں رہنا بہت مشکل ہے، صوبے بھر کے مختلف اضلاع سے وکلا یہاں آتے ہیں۔ وکلا کو اپنے دفاع کے لے اسلحہ لائسنس دے رہے ہیں۔ وکیل سے زیادہ قانون پسند کوئی نہیں ہوسکتا۔ کوشش ہے کراچی بار کے تمام وکلا کو پلاٹ فراہم کریں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر کراچی بار عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ جب ہم نے ذمہ داری سنبھالی تو بار روم کی حالت خراب تھی۔ سٹی کورٹ میں پانی کی کمی کا سامنا تھا، مگر اب آر او پلانٹ کی تنصیب جلد مکمل کرلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سینیئر وکلا کی معاونت سے وکلا کی بہبود کے لیے کام کررہے ہیں۔ وکلا کے لیے زمین کے معاملے پر وزیر قانون نے فوری طور پر منظوری دی۔ کراچی بار کے وکلا کو بہت جلد 400 ایکڑ اراضی ملنے والی ہے.