اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں ایکسٹینشن چاہتے ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں کرپشن اسکینڈل ریفرنس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ کیس 8 مہینوں سے انکوائری میں چل رہا ہے۔ لوگوں کو خراب کرنے کے لیے جعلی کیس بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو ٹینشن کا ماحول ہے، اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا۔ چیف جسٹس جس طرح سے سپریم کورٹ چلا رہے ہیں اس پر بھی بہت اعتراضات ہیں۔ یہ کسی بھی طرح سے مستحکم پاکستان کے لیے اچھی بات نہیں ہے۔ایک دوسرے کو روند کر آگے جانے سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی جمعے کی کال اہمیت کی حامل ہے۔ اس پر بہت سی چیزیں طے ہونی ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم گرینڈ پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔ اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل کیا جائے۔ سب مل کر ایک راستہ نکال سکیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بغیر نظام نہیں چل سکتا۔ بانی پی ٹی آئی کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔ پاکستان کی دو تہائی اکثریت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بہت زیادہ تقسیم ہے۔ لگ یہ رہا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں ایکسٹینشن چاہتے ہیں۔ اس سے سپریم کورٹ کا ٹمپریچر بھی بڑھ رہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ پی ٹی آئی کے کسی بھی سیاسی جلسے جلوسوں میں نظر نہیں آتے، جس پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔
قبل ازیں احتساب عدالت اسلام آباد میں پنڈ دادن خان روڈ کرپشن اسکینڈل ریفرنس میں فواد چوہدری اپنے وکلا کے ساتھ پیش ہوئے، جہاں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نیب کیس کے تفتیشی افسر کو نئے قانون کے تحت آئندہ سماعت تک مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اورمزید سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔