کراچی: احسن آباد کے علاقے میں 4 منزلہ عمارت اچانک ٹیڑھی ہو گئی، گراؤنڈ فلور مکمل طور پر زمین میں دھنس گیا اور مزدور پھنس گئے۔
حادثہ احسن آباد کی مشرقی سوسائٹی میں پیش آیا، جہاں اچانک چار منزلہ عمارت ٹیڑھی ہونے سے اس کا گراؤنڈ فلور زمین میں مکمل دھنس گیا اور عمارت میں مزدور پھنس گئے۔ بعد ازاں 3 مزدوروں کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا۔ عمارت ٹیڑھی ہونے سے بلائی منزل کا ملبہ سامنے والے مکان اور گلی میں کھڑی گاڑی پر گر گیا، جس کے باعث مکان اور گاڑی کو نقصان پہنچا۔
سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے کےعلاقے حادثے کی اطلاع ملتے ہی علاقہ مکین جمع ہو گئے اور فوری طور پرپولیس و ریسکیو اداروں کو طلب کیا گیا، جنہوں نے موقع پر پہنچ کرعمارت میں پھنسے مزدروں کو نکالا۔ تین زخمی مزدوروں 25 سالہ عمار ولد اعجاز، 28 سالہ ذیشان ولد عمران اور شاہد ولد اکرام کو ابتدائی طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
بعد ازاں ریسکیو 1122 کی ٹیم نے ٹیڑھی ہونے والی عمارت کو گھیرے میں لے لیا اور غیرمتعلقہ افراد کو قریب جانے سے روک دیا۔ عمارت ٹیڑھی ہونے سے متاثر ہونے والے گھر کے مالک محمد عادل نے صحافیوں کو بتایا کہ 3 منزلیں بننے کے بعد عمارت کے مالک کو بتایا گیا کہ عمارت کی تعمیرات میں غیر معیاری میٹریل استعمال کیا جا رہا ہے، تاہم عمارت کے مالک عرفان نے تعمیرات جاری رکھیں۔
3دن پہلے ان کے رنگ ساز نے بھی انہیں بتایا کہ ان کی عمارت ہل رہی ہے، جس کے بعد 3 دن کے لیے کام روک دیا گیا اور تین دن بعد دوبارہ روع کردیا گیا۔راتوں رات میٹریل آتا رہا اور عمارت پر چڑھایا جاتا رہا۔ انہوں نے بتایا کہ سوسائٹی اور ایس بی سی اے کو اطلاع دی گئی کہ عمارت کی تعمیرات روکی جائیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ عمارت کا مالک 4 منزلیں بنوا چکا ہے اور پانچویں منزل پرپینٹ ہاؤس تعمیر کیا جا رہا تھا کہ عمارت اچانک ٹیڑھی ہو گئی، جس کا ملبہ گرنے سے ان کے گھر اور گاڑی کو نقصان پہنچا ہے ۔ انہوں نے اپنے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ عمارت کے ٹھیکیدار کو بھی منع کیا گیا تھا۔ عمارت میں تعمیر میں اتنا انتہائی ناقص سریا استعمال کیا گیا، کہ گراؤنڈ فلورزمین میں دھنس گیا۔
مشرقی سوسائٹی کےرہائشی محمد آصف نے بتایا کہ عمارت کی تعمیر میں ناقص میٹریل کے استعمال کے حوالے سے متعدد مرتبہ شکایات درج کرائی گئیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ عمارت کے مالک عرفان کو کہا تھا کہ وہ پانچویں منزل کی تعمیرات نہ کروائے لیکن وہ نہیں مانے اور تعمیرات کرانے لگے ۔
سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری نے ایس بی سی اے حکام سے رابطہ کیا توایس بی سی اے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مالک کے پاس گراؤنڈ پلس 4 کی اجازت موجود ہے۔ اس کے بعد سوسائٹی خاموش ہو گئی ۔
سوسائٹی کے مکین رانا حبیب نے بتایا کہ سوسائٹی میں مزید بھی ایسے واقعات ہو سکتے ہیں۔ جس گلی میں یہ عمارت ٹیڑھی ہوئی، اس گلی میں کئی اورعمارتیں بھی اجازت کے بغیرغیر قانونی طور پرناقص میٹریل کے ساتھ تعمیر ہوئی ہیں۔ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری کی توجہ صرف شہریوں سے واجبات لئنے پر مرکوز ہے۔ اگر کسی شہری کو کوئی چھت ڈالنی ہے تو جنرل سیکرٹری کو رقم دیں اور چھت ڈال لیں۔ ایس بی سی اے کو رقم درکار ہوتی ہے اورانہیں رقم دیں اور 10چھتیں ڈال لیں ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی اطلاعات گردش کر رہی ہے کہ جوعمارت ٹیڑھی ہوئی ہے، ایس بی سی اے اورسوسائٹی نے 20 لاکھ روپے رشوت وصول کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جوعمارت ٹیڑھی ہوئی ہے، اس سے زیادہ مخدوش عمارتیں سوسائٹی میں موجود ہیں۔ سوسائٹی میں 10 سے15 لاکھ روپے ایک چھت ڈالنے کے وصول کیے جا رہے ہیں اورسوسائٹی میں75 سے 90 لاکھ روپے میں ایک پورشن فروخت کیا جا رہا ہے۔
مشرقی سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری قمرمختارنے بتایا کہ عمارت کے گراؤنڈ پلس 4 منزل تک کا نقشہ موجود تھاجس کی تصدیق ایس بی سی اے نے بھی کی۔ عمارت کا میٹریل چیک کرنے کی ذمے داری ایس بی سی اے کی ہے جو انہوں نے پوری نہیں کی۔ ایس بی سی اے ایک نظام کے تحت کام کرتا ہے اورابھی بھی کہتا ہوں کہ اس معاملے کو بھی یہیں دبا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کی اجازت اور این او سی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سوسائٹی کے پاس انجنیئرموجود نہیں ہیں کہ وہ ناقص میٹریل چیک کریں۔ عمارت میں ناقص میٹریل کے استعمال کے حوالے سے سوسائٹی کو کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ۔
دوسری جانب ترجمان ایس بی سی اے کے مطابق ڈی جی ایس بی سی اے کی ہدایت پربلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ٹیم جائے وقوع پر پہنچ گئی ہے اور عمارت کو سیل کر کے عمارت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔