کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے باغ جناح میں پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ ملنے سے متعلق ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ایس ایس پی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ایس ایس پی ایسٹ کو 7 اکتوبر تک پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو باغ جناح میں پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ ملنے سے متعلق ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ایس ایس پی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا مسئلہ ہے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی، معاملے کو کیوں لٹکایا جا رہا ہے؟
ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے بتایا کہ سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کون سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دے رہا؟ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق جلسے کے دوران دہشت گردی کا خطرہ ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پچھلی بار بھی کہا تھا کہ اینٹلی جنس رپورٹس اور منٹس آف میٹنگ پیش کی جائیں۔ ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینٹلی جنس اور ضلعی انتظامیہ کی میٹنگ میں مختلف امور کا جائزہ لیا گیا، سیکیورٹی خدشات ہیں جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جبکہ درخواست گزار کو متبادل جگہ پر جلسہ کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ پی ٹی آئی انتشار پھیلانا چاہتی ہے اس لیے جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ اس طرح بات نہ کریں اگر بات کی تو مزید پنڈورا باکس کھلے گا، جلسے کی اجازت دیں اگر کوئی قانون کو ہاتھ میں لیتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کراچی میں پی ٹی آئی کو کہیں بھی جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں منٹس آف میٹنگ؟ جس میں سیکیورٹی خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے؟
بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ پی ٹی آئی کراچی میں 13 اکتوبر کو جلسہ کرنا چاہتی ہے، متعلقہ حکام کو پی ٹی آئی کی جلسے سے متعلق نئی درخواست پر نظر ثانی کی ہدایت دی جائے۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ایس ایس پی ایسٹ کو 7 اکتوبر تک پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیتے طلب بھی کر لیا.