اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی شرپسند کو ڈی چوک کے قریب پھٹکنے نہیں دیں گے۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان پاکستان آ رہے ہیں۔ پاکستان کو اللہ نے یہ عزت بخشی کہ وزیراعظم جنرل اسمبلی میں سب کے سامنے جب تمام دنیا کے ممالک کے نمائندے وہاں موجود تھے، نہ صرف فلسطین کے مقدمے کے حوالے سے بھرپور آواز اٹھائی بلکہ کشمیر کاز کے لیے بھی آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ جب ملائیشیا کے وزیراعظم پاکستان میں موجود تھے تو پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا گیا کہ اس دوران ڈی چوک کی جانب مارچ کیا جائے۔ ایک جانب دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہو رہی ہے۔ معیشت بہتری کی جانب جا رہی ہے۔ مہنگائی کا گراف نیچے گرا ہے۔ عالمی رپورٹس معیشت کے اوپر اٹھنے کے سروے جاری کررہی ہیں۔ ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، اداروں کو ڈیجیٹلائزیشن کیا جا رہا ہے۔ حکومتی معاملات میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں اور دوسری جانب انتشار ، تشدد اور تباہی و بربادی کا منظر ہے اور وہ ہے خیبر پختونخوا کا صوبہ۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ دھرنے اور مارچ آخر کیوں کیے جا رہے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں کبھی پاکستان کی ترقی قابل قبول نہیں تھی اور نہ ہی آج ہے۔ ان کو مروڑ اٹھ رہے ہیں، رات کو نیند نہیں آتی، ہمیں ملکی حالات کو دیکھ کر نیند نہیں آتی اور انہیں پاکستان کو ترقی کرتا دیکھ کر نیند نہیں آتی۔ کیوں کہ ان کا بیانیہ تو فوج اور ریاست پاکستان کے خلاف ہے۔ ان کا بیانیہ آرمی چیف کے خلاف ہے۔ یہ باہر جاکر دوسرے ملکوں میں اپنے ملک کے خلاف لابی کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ لوگ پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے بعد پختونخوا میں ٹرانسپورٹ کے کرایے کیوں کم نہیں کروا رہے؟۔ یہ پختونخوا میں بڑے اسپتال کیوں نہیں بنا رہے؟ پختونخوا میں اچھے اسکول کیوں قائم نہیں کیے جا رہے ہیں؟ وہاں علاج اور تعلیم کے نام پر کوئی بڑا قابل ذکر کام نہیں ہو رہا۔ انہوں نے گزشتہ بارہ سال سے زائد عرصے میں خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں تکلیف صرف اس بات کی ہو رہی ہے کہ پاکستان کی معیشت بہتر کیوں ہو رہی ہے۔ معیشت کے پٹڑی پر چڑھتے ہی وہی کام شروع کردیا گیا ہے، جو 2013 میں کیا گیا تھا۔ انہیں ماضی میں معلوم تھا کہ چینی صدر پاکستان آ رہے ہیں، اس وقت یہ دھرنا شروع کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ چینی صدر کو نہیں آنے دیں گے۔ چین کے صدر کا دورہ مؤخر ہوا۔ پاکستان کے لیے ان کا64 ارب ڈالر کا تحفہ تاخیر سے آیا، سی پیک تاخیر سے شروع ہوا مگر نواز شریف کی قیادت میں، شہباز شریف نے ڈلیور کیا اور بجلی کے منصوبے لگائے، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، موٹرویز بنیں، صنعتوں کو فروغ ملا اور سی پیک تیزی سے آگے بڑھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی روز سازش کی جاتی تھی، روز دھرنے دیے جاتے تھے، روز مظاہرے ہوتے تھے۔ ریڈ زون میں دھرنے کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ کارِسرکار کو مفلوج کرنا کہ نہ وزیراعظم ہاؤس چلے، نہ ایوان صدر چلے، نہ سیکرٹریٹ چلے، نہ فائلیں حرکت کریں، نہ ملک میں ترقی ہو اور نہ نئے منصوبے شروع ہوں۔ اب بھی ان کا یہی مقصد ہے۔ ہمیں کوئی شک نہیں اس بات میں کہ کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کو سبوتاژ کرے۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اعزاز ہے کہ کئی دہائیوں بعد 12 ممالک کے وزرائے اعظم پاکستان میں آ رہے ہیں، اسلام آباد کو سجایا جا رہا ہے، وزیراعظم ہر چیز کی نگرانی کررہے ہیں، کوشش ہے کہ جو بھی باہر سے پاکستان آئے تو یہاں سے اچھا تاثر لے کر واپس جائے۔ وہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور یہاں سرمایہ کاری کے لیے راغب ہوں۔ اس کے لیے حکومت دن رات کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشین وزیراعظم نے بتایا کہ ہمارے ہاں سے پاکستان میں سیاحت کے لیے آنے والوں کی تعداد تین گنا برھ چکی ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ان شا اللہ ریڈ زون کے قریب کسی کو نہیں پھٹکنے دیں گے۔ ایس سی او اچھے طریقے سے مکمل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ آتی ہے کہ انہیں اس بات کی بہت تکلیف ہے کہ پاکستان ترقی کیوں کررہا ہے، معیشت بہتر کیوں ہو رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان کے دور میں 30 فی صد مہنگائی تھی، آپ کے دور میں ایک منصوبہ نہیں لگا، آپ کے دور میں مہنگائی زیادہ تھی۔ آپ نے چار سال میں ہر جانب تباہی کردی۔ پنکی گوگی وغیرہ لوٹ کر کھا گئے پاکستان۔ یہ سب پورے ارادے کے ساتھ کیا گیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج عثمان بزدار کا نام کسی کو یاد نہیں، کیوں کہ جو کام کرتا ہے وہ نظر آتا ہے۔ لوگوں نے ان کا دور بھی دیکھا، پرویز الٰہی کا دور بھی دیکھا، شہباز شریف کا دور بھی دیکھا اور مریم نواز کا دور بھی دیکھ رہے ہیں۔ بزدار صاحب کو کمائی کے لیے پنجاب پر مسلط کیا گیا تھا اور یہاں کے عوام کو لوٹا گیا۔ اب یہ لوگ خیبر پختونخوا میں یہی کام کررہے ہیں۔ وہاں بزدار دوم ہے، یعنی یہاں وسیم اکرم پلس تھا اور وہاں وسیم اکرم پلس پلس پلس پلس پلس لگا دیا گیا ہے اور وہ صرف بڑھکیں مارتا ہے، وفاق کے خلاف سرکاری اسلحہ استعمال کررہا ہے، سرکاری مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سرکاری آنسو گیس لے کر اسلام آباد کی جانب آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے کروڑوں روپے ان دھرنوں پر خرچ ہو چکے ہیں۔ سرکاری گاڑیوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کے جلسوں میں نجی گاڑیوں کا تیل بھی خیبر پختونخوا حکومت ڈلوا کر دیتی ہے جب کہ وہاں کوئی ایک ترقیاتی منصوبہ تک نہیں لگا۔ مہنگائی ملک بھر میں کم ہو رہی ہے مگر کے پی میں کم نہیں ہو رہی کیوں کہ اس پر توجہ ہی نہیں ہے۔ وہ سارا وقت دھرنوں اور اپنے لیڈر کو خوش کرنے پر لگے ہوئے ہیں.