سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ لوگ ہمارے اعمال دیکھ رہے ہیں اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا تحریر کردہ خط منظر عام پر آگیا، جس میں برطانوی وکیل، سماجی فلسفی، مصنف اور جج سر تھامس مور کا قول بھی نقل کیا گیا ہے۔
خط پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے گئے ٹیکس کیس بنچ کے تناظر میں لکھا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خصوص بنچ میں بیٹھنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہمارے اعمال دیکھ رہے ہیں اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پہلے بھی لکھا تھا ترمیمی آرڈیننس پر فل کورٹ بیٹھنے تک خصوصی بنچز کا حصہ نہیں بنوں گا۔
یاد رہے کہ ٹیکس سے متعلق نظرثانی کیس کی آخری سماعت 4 اکتوبر کو ہوئی تھی جب چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ بنچ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس نعیم اختر افغان کو شامل کرنے کا حکمنامہ دیا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ٹیکس سے متعلق مرکزی کیس میں اختلافی نوٹ لکھا تھا۔ نظرثانی کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جسٹس منصور علی شاہ ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اور وہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ کر کمیٹی میں شمولیت سے انکار کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد بازی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس لایا گیا، جس کے نفاذ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی یہ آرڈیننس نوٹیفائی کیا گیا،کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دیا گیا اور اس بارے میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی،نہیں بتایا گیا کہ کیوں دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منیب اختر کو کمیٹی کی تشکیل سے ہٹا دیا گیا۔