فتنۃ الخوارج کے ایک گروہ کا دوسرے پر خودکش حملہ، 5ہلاک، متعدد شہری بھی جاں بحق

میران شاہ: طالبان کے دھڑے نور ولی گروپ کے حافظ گل بہادر گروپ کے میران شاہ مرکز پر خودکش حملے میں جیش عمری گروپ کے پانچ دہشت گرد ہلاک ہوگئے، حملے میں خواتین و بچوں سمیت کئی شہریوں کی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
زرائع کے مطابق فتنۃ الخوراج کے اندرونی اختلافات میں شدت سامنے آ گئی، 13 اور 14 نومبر 2024ء کی رات شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ کے گاؤں تپی کی ایک مسجد میں زور دار دھماکے کے نتیجے میں قریبی مکانات منہدم ہوگئے، دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت متعدد شہری جاں بحق جبکہ جیش عمری گروپ کے 5 اہم دہشت گرد بھی ہلاک ہوگئے۔

اطلاعات ہیں کہ حملے میں دو خواتین جاں بحق ہوئی ہیں، تین بچوں سمیت چار افراد پر گھر کی چھت گرگئی جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنتہ الخوارج اور حافظ گل بہادر گروپ کے درمیان دشمنی اور تنازع شدت اختیار کر گیا، کل رات ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے تپی میں خارجی نور ولی گروپ کی طرف سے حافظ گل بہادر گروپ کے مرکز پرخود کش حملہ کیا گیا، آج صبح حکیم خیل گاؤں میں خارجی گل بہادر گروپ نے خارجی نور ولی محسود کے اہم کمانڈر ظفرالدین عرف مخلص کو جہنم واصل کردیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق فتنتہ الخوارج کی جانب سے عبادت گاہوں کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا شرم ناک ہے، شریعت کے دعوے دار فتنة الخوراج مساجد کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کر کے ان کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں،

فتنة الخوارج آبادی والے علاقوں میں پناہ لیتے ہیں اور معصوم شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی واضح مثالیں ماضی سے بھی ملتی ہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق ایسے واقعات فتنة الخوراج کے اندرونی اختلافات کی نشاندہی کرتے ہیں جس کے نتیجے میں خوراج کے مختلف دھڑوں کی اندرونی لڑائیاں کھل کر سامنے آتی ہیں، فتنة الخوراج کے حملوں میں عملاً حصہ لینے والے عام جنگجو افغانستان میں بیٹھی قیادت سے تنگ آچکے ہیں، اس کا واضح ثبوت خارجی نور ولی محسود کی حالیہ منظر عام پر آنے والی آڈیو لیک ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں محفوظ پناگاہیں افغان طالبان کی براہ راست مدد اور حمایت کے بغیر ممکن نہیں،۔فتنتہ الخوارج افغان سرزمین سے افغان طالبان کی مکمل حمایت سے پاکستان میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ فتنتہ الخوارج اور افغان طالبان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کے پاکستان کی طرف سے موثر کارروائیوں سے خوارجین کے لیے افغانستان کی زمین تنگ ہو گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں