گورنر ہاؤس کے پی میں آل پارٹیز کانفرنس، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک

پشاور: خیبر پختونخوا گورنر ہاؤس میں ضلع کرم سمیت صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورت حال پر آل پارٹیز کانفرنس کا آغاز ہوگیا جس میں مختلف پارٹیوں کے رہنما شریک ہیں تاہم پی ٹی آئی نے شرکت نہیں کی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین، قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیرپاؤ، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، عنایت اللہ اور دیگر پارٹیوں کے قائدین انجینئر امیر مقام، مولانا لطف الرحمان، محمد علی شاہ باچا، محسن داوڑ، سکندر شیر پاؤ موجود ہیں۔

کانفرنس کی صدارت و میزبانی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کر رہے ہیں۔

شیرپاؤ نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ صوبہ بدامنی کا شکار ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے مسائل حل نہیں ہو رہے، مرکز صوبے کو حقوق فراہم کرے، لیفٹ کینال جیسے بڑے منصوبوں کی اہم ضرورت ہے.

میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک منافع بخش کاروبار ہے، چالیس ہزار دہشت گردوں کو کس نے اور کیوں تربیت دی، انہیں لایا کون ہے، اگر لانے والے محفوظ ہیں تو کون ختم کرے گا،

انہوں نے کہا کہ عورتوں کی بے حرمتی کوئی معاف نہیں کرتا تو کرم میں امن کیسے آئے گا، فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جارہی ہے، کیا شیعہ سنی دیگر صوبوں میں نہیں، جس کو پاڑا چنار چاہیے وہ یہ کر رہے ہیں، پوری پالیسی بدلنی ہوگی، یورینیم کی وجہ سے صوبے میں کینسر کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے، فائدہ کسی اور کو ہے۔

پروفیسر ابراہیم خان نے کہا کہ کرم کے امن کے لیے متحد ہونا ہوگا، انسداد دہشت گردی قانون کے نقائص کو دور کرنا چاہیے، صوبوں کو وسائل دیے جائیں، نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جائے ، گیس اور تیل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو درست کیا جائے، پچاس فیصد مرکز اور پچاس فیصد صوبوں کو دیا جائے۔

جے یو آئی ف کے مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ دہشت گردی کو سنجیدہ لینا چاہیے، مضبوط معیشت سے اس کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، تجارت کے راستے بند ہوں تو دہشت گردی کیسے ختم ہوگی، ہم فاٹا کے ضم ہونے کے طریقہ کار کے مخالف تھے، فاٹا کے اربوں روپے آج بھی نہیں ملے، معدنیات سے مالامال ہیں پھر بھی قرض دارہیں۔

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے افراسیاب خٹک نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی اور سلیکشن کی شکایات کا ازالہ کیا جائے، افغانستان اور سابقہ فاٹا کی صورتحال توجہ طلب ہے۔

سابق گورنر انجینئر شوکت اللہ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ ملنا ضروری ہے، ضم اضلاع میں جب تک امن نہیں ہوگا ترقی ناممکن ہے، اسلام آباد میں پشتونوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔

انتخاب چمکنی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اورگیس کا بہت بڑا مسئلہ ہے، امن کیلئے افغانستان سے بھی بات کرنی چاہیے۔

اے پی سی سے قبل گورنر خیبر پختونخوا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان اور دیگر مسائل سے غافل ہے، پی ٹی آئی کے شرکت نہ کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ انتشار کو پسند کرتے ہیں، پی ٹی آئی نے صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کیا اور خود اسلام آباد پر چڑھائی میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے وزیر اعلی اور آئی جی کے اپنے آبائی علاقے میں امن نہیں، حکومتی رٹ کا یہ حال ہے کہ چیف سیکریٹری بھی ضلع کرم میں سڑک کو نہ کھلوا سکے۔

اے پی سی سے قبل میاں افتخار حسین نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ پنجاب میں پشتوںوں کے ساتھ ناروا رویہ ترک کیا جائے، ہم یہ برداشت نہیں کریں گے، پی ٹی آئی کو اے پی سی میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔

وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اسلام آباد میں چڑھائی کے لئے تو تیار رہتے ہیں اور صوبے کی بات ہوتی ہے تو یہاں نہیں آتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں